باپ کی زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کی دردناک کہانی نے سب کے رونگٹے کھڑے کر دئیے

جب گھر میں کوئی بھی نہ ہوتا تو والد آتے اور مجھے ٹچ کرتے،گھٹیا کام میں ساتھ دینے پر پیسوں کی پیشکش کرتے،کسی نے میری بات کا یقین نہ کیا تو ایک دن موبائل آن کر کے رکھ دیا جس نے باپ کی غلیظ حرکتوں کو ریکارڈ کر لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 2 اپریل 2019 13:34

باپ کی زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کی دردناک کہانی نے سب کے رونگٹے ..
فیروزوالہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02 اپریل 2019ء) : باپ کی طرف سے زیادتی کا شکار ہونے والی حوا کی بیٹی کی دردناک کہانی نے سب کے ہوش اڑا دئیے۔متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ میرے والد میرے کمرے میں آتے تھے اور مجھے ہراساں کرتے تھے پھر کہتے تھے کہ رات کو میرے کمرے میں آنا۔متاثرہ بچی نے مزید کہا کہ میرے پاپا پانچ چھ ماہ سے مجھے بہت زیادہ تنگ کر رہے تھے۔

کوئی بھی گھر سے باہر جاتا تو وہ میرے کمرے میں آ جاتے اور مجھے ٹچ کرتے۔مجھے ماں کو بتانے کی صورت میں دھمکی دی کہ وہ انہیں مار دیں گے۔پہلے تو میں ڈرتی رہی لیکن پھر والدہ کو بتایا جس کے بعد انہوں نے کلمہ پڑھتے ہوئے کہا کہ کیا میں اپنی بیٹی کے ساتھ ایسا کر سکتا ہوں؟۔لیکن وہ گن پوائنٹ پر مجھے دھمکیاں دیتے رہے اور غلیظ کام میں ساتھ دینے پر والدہ اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز ماں گھر سے باہر گئیں تو وہ تو پھر آ گئے۔اگرچہ میری بات کا کوئی یقین نہیں کرتا تھا کہ آخر ایک باپ کیسے یہ کر سکتا ہے۔اس لیے جب گھر خالی تھا تو مجھے معلوم تھا وہ ضرور آئیں گے۔میں نے موبائل آن کر کے رکھ دیا جس نے تمام ویڈیو ریکارڈ کر لی۔متاثرہ لڑکی نے مزید کہا کہ میرے والد مجھے گندی نظروں سے دیکھتے تھے اور غلیظ کام میں ساتھ دینے پر پیسوں کی بھی پیشکش کرتے تھے۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح سفاک شخص نے اپنی ہی پیدا کی ہوئی ننھی کلی کو نوچ ڈالا۔لڑکی نے اپنی مدد آپ کے تحت ظالم باپ کے خلاف ثبوت اکھٹا کیا اور پھر اپنے اہل خانہ کو دکھایا۔سوشل میڈیا پر بیٹی کی عزت کی دھجیاں اڑانے والے باپ کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔افسوس کی بات تو یہ ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی مقدمہ درج کرنے میں تاخیر کی۔جب کہ سفاک شخص نے لڑکی کا میڈیکل کرنے والی ڈاکٹر کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا جس کی وجہ سے ڈاکٹر نے 24 گھنٹے بعد لڑکی کا میڈیکل کیا۔واضح رہے بیٹی کے ساتھ زیادتی کرنے والا سفاک شخص خود بھی محکمہ پولیس میں بطور کانسٹیبل کام کرتے ہیں۔