چیف جسٹس نے نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس 29 اپریل کو طلب کرلیا

وکلا ءبرادری کی ماڈل کورٹس اور سیکشن22 اے پر تجاویز پر غور کیا جائے گا. سپریم کورٹ کا اعلامیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 19 اپریل 2019 09:57

چیف جسٹس نے نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس 29 اپریل کو طلب کرلیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 19 اپریل۔2019ء) چیف جسٹس آف پاکستان آصف کھوسہ نے نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس 29 اپریل کو طلب کرلیا، اجلاس میں وکلا ءبرادری کی ماڈل کورٹس بارے اور سیکشن22 اے پر تجاویز پر غور کیا جائے گا. تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس 29 اپریل کو طلب لیاہے‘چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں.

جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، اجلاس میں وکلا ءبرادری کی ماڈل کورٹس بارے اور سیکشن22 اے پر تجاویز پر غور کیا جائے گا. یاد رہے مارچ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ مقدمات ایک سے دوسری نسل تک چلنے کی کہانی اب نہیں چلے گی، فوری انصاف کی فراہمی کے لیے ملک بھر میں ماڈل عدالتیں بنیں گی.

اجلاس میں یہ بھی طے کیاگیا کہ عدلیہ اب بائیس اے اور بی کی درخواستوں کو پذیرائی نہیں دےگی، متاثرین کو ایف آئی آر کا اندراج نہ ہونے پر ایس پی کے پاس جانا ہوگا. سیکرٹری لاءکمیشن نے بتایا ابتدائی طور پر ماڈل کورٹس پرانے فوجداری اورمنشیات کے کیسز سنیں گی، ان عدالتوں میں کارروائی کو ملتوی نہیں کیاجائےگا،گواہان کوعدالت لانےکی ذمہ داری پولیس کی ہوگی، جبکہ ڈاکٹرز کو لانے کی ذمہ داری سیکرٹری ہیلتھ کی ہوگی.

واضح رہے کہ قانون کی شق 22 اے کے تحت درخواست قابل دست اندازی جرم کے وقوع پذیر ہونے کے بعد ایف آئی آر کے اندراج میں جان بوجھ کر تاخیر کرنے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کو دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح قانون کی شق 22 بی کے تحت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کسی بھی واقعے کی انکوائری کرکے رپورٹ طلب کرتا ہے.