وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف کی تقرریوں کیخلاف درخواست

لاہور ہائی کورٹ نے جلد سماعت کے متفرق درخواست پر حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا

جمعہ 19 اپریل 2019 20:38

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2019ء) لاہور ہائی کورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی عمر سیف کی تقرریوں کیخلاف درخواست پر جلد سماعت کے متفرق درخواست پر حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ۔مسٹر جسٹس شاہد وحید نے مقامی شہری عبداللہ ملک کی اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے متفرق درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں حکومت پنجاب۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ۔نیب اور انٹی کرپشن کو فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمر سیف بیک وقت ایم ڈی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ۔وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی کام کر رہے ہیں۔عمر سیف لاہور ہائیکورٹ کے کیس مینجمنٹ سسٹم کے منصوبہ میں خورد برد کے الزامات میں ملوث ہیں ۔

(جاری ہے)

وہ مشیر اعلیٰ کی کوالیفیکیشن پر پورا نہیں اترتے۔ان کو سیاسی بنیادوں پر وزیر اعلیٰ پنجاب کا آئی ٹی کا ایڈوائزر لگا دیا گیا ہے ۔ درخواست کا کہنا ہے کہ اس تقرری کے لیے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔عمر سیف نے عدالت عالیہ میں کیس مینجمنٹ سسٹم کے منصوبہ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی۔سابق آئی ٹی کے سربراہ عمر سیف نے ناقص منصوبہ لگایا ۔

30کروڑ روپے میں ہائیکورٹ میں لگایا گیا نیا آئی ٹی سسٹم مکمل فیل ہو گیا ۔عدالت عمر سیف کی بطور مشیر اعلیٰ، وائس چانسلر آئی ٹی یونیورسٹی اور ایم ڈی پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی حیثیت سے تقرریاں کالعدم قرار دے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمر سیف سے وصول کردہ تمام تنخواہین اور مراعات واپس لینے کا حکم دے ۔عدالت اس منصوبہ کی ازسر نو تحقیقات کا حکم جاری کرے ۔