سرحد پر باڑ لگانے کے دوران ایران سے مزاحمت

جوابی کاروائی میں 15 شرپسند ہلاک کر دئیے گئے۔ کمانڈنٹ ایف سی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 10 مئی 2019 17:30

سرحد پر باڑ لگانے کے دوران ایران سے مزاحمت
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10 مئی 2019ء) فرنٹئیر کور بلوچستان کے کمانڈنٹ نے سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ میں انکشاف کیا ہے کہ سرحد پر باڑ لگانے کے دوران ایران سے مزاحمت ہوئی۔بلوچستان کی طرف سے داخل ہو کر حملہ کیا گیا،جوابی کاروائی میں پندرہ شرپسند ہلاک کر دئیے گئے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کے زیر صدارت ہو اجس میں بریفنگ دیتے ہوئے ایف سی کمانڈنٹ بلوچستان نے بتایا کہ پاک ایران بارڈر لگانا شروع کر دی ہے۔

لیکن ایران کی طرف سے مزاحمت کی جا رہی ہے۔بلوچستان کی طرف سے داخل ہو کر حملہ کے والوں کے خلاف جوابی کاروائی کی ہے جس میں 15 شرپسند مارے گئے۔کمانڈنٹ ایف سی کا کہنا تھا کہ پاک ایران بارڈر پر 3 سے 4 سال تک باڑ لگانے کاعمل مکمل کر لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

پاک ایران بارڈر پر قلعے بھی بنائے جا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتوں کے دوران انٹیلی جنس معلومات پر کاروائیاں کی ہیں۔

سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں کو ہلاک کرنا بڑی کامیابی ہے۔تاہم تمام 15 لوگ ایران سے نہیں آئے تھے۔مقامی لوگوں میں کچھ غداروں نے ان کا ساتھ دیا۔اس پر سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ آج واضح ہوا کہ بلوچستان دھماکے میں ملوث سارے 15 حملہ آور ایران سے نہیں آئے تھے۔ان کے چند ماسٹر مائنڈ ایران سے آئے جو واپس چلے گئے۔رحمان ملک نے مزید کہا کہ ایف سی بلوچستان کی ملکی خدمات اور قربانیوں کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

دہشتگردی سے لڑنے کے لیے ہمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بہت سے جرائم کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را ملوث ہے۔مودی نے کھلم کھلا دھمکی دی تھی کہ پاکستان کو بلوچستان میں سبق دیں گے۔ہمیں بارڈر کی مانیٹرنگ کے لیے ای سسٹم لانا چاہئیے۔