خلیجی ممالک کا عرب اور خلیجی سربراہ اجلاس طلب کرنے کے سعودی مطالبے کا خیر مقدم

عرب لیگ اور خلیجی سربراہ اجلاسوں میں خطے کو درپیش سلامتی کے خطرات پرغور اور ان سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پرطے کیا جائے گا تمام عرب ممالک بالخصوص خلیجی ملکوںکو اپنی خودمختاری، مشترکہ سلامتی اور اپنی کامیابیوں کو بچانے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پید کرنا ہوگا

پیر 20 مئی 2019 11:59

الریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2019ء) متحدہ عرب امارات اور دوسرے خلیجی ممالک نے سعودی عرب کی طرف سے خطے کو درپیش سلامتی کے خطرات کے پیش نظر عرب لیگ اور خلیج تعاون کونسل کے سربراہ اجلاس بلائے جانے کیمطالبے کا خیرمقدم کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہیکہ ابو ظبی الریاض کی طرف سے خلیجی ممالک اورعرب لیگ کی سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے مطالبے کا خیر مقدم کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 30 مئی کو سعودی عرب کے شہر مکہ میں طلب کردہ عرب لیگ اور خلیجی سربراہ اجلاسوں میں خطے کو درپیش سلامتی کے خطرات پرغور اور ان سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پرطے کیا جائے گا۔بیان میں مزید کہا گیا ہیکہ سعودی عرب کی طرف سے خلیجی اور عرب سربراہ کانفرنسوں کے انعقاد کا مطالبہ کوئی انوکھا اقدام نہیں بلکہ یہ خطے میں امن وسلامتی کو یقینی بنانے کے لیے سعودی عرب کی کاوشوں اور خادم الحرمین الشریفین کی مشترکہ چیلنجز سے نمٹنیکے لیے عرب اورخلیجی ممالک کی صف بندی کی مساعی کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں مزید کہا گیا ہیکہ اس وقت خلیجی ممالک نازک دور سے گذر رہیہیں۔ خطے کودرپیش خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علاقائی قوتوں کی صف بندی ضروری ہے۔ عرب ممالک کے باہمی اتحاد اور یگانگت وقت اور حالات کا تقاضا ہے۔ خطے اور عرب ممالک میں امن وامان اور استحکام کے لیے سعودی عرب کا کردار ہمیشہ قابل تحسین رہا ہے۔ تمام عرب ممالک بالخصوص خلیجی ملکوںکو اپنی خودمختاری، مشترکہ سلامتی اور اپنی کامیابیوں کو بچانے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پید کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے گذشتہ روز 30 مئی کو خلیج تعاون کونسل اورعرب لیگ کے ہنگامی اجلاس بلانے کی دعوت دی ہے۔ یہ اجلاس مکہ معظمہ میں ہوں گے جبکہ اگلے روز 31 مئی کو اسلامی سربراہ اجلاس بھی مکہ معظمہ میں طلب کیا گیا ہے۔