وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا کا پاک بھارت ڈیوس کپ ٹائی مقابلوں میں عدم دلچسپی کا اظہار

ٹینس اور اسکواش فیڈریشن کو بھی فوری گرانٹس دینے سے انکار ی، اسکوا ش فیڈریشن کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار، آئندہ ہفتے فیڈریشن کا دورہ کریں گی

پیر 20 مئی 2019 21:56

وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا کا پاک بھارت ڈیوس کپ ٹائی مقابلوں میں عدم دلچسپی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2019ء) وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے رواں سال ستمبر میں اسلام آباد میں کھیلی جانیوالی پاک بھارت ڈیوس کپ ٹائی مقابلوں میں عدم دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے ٹینس اور اسکواش فیڈریشن کو بھی فوری گرانٹس دینے سے انکار کر دیاہے ، وفاقی وزیر نے پاکستان اسکوا ش فیڈریشن کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ ہفتے مصحف اسکواش کمپلیکس کے دورے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پیر کو ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے پاکستان اسکواش فیڈریشن کے سینئر نائب صدر ائیر مارشل شاہد اختر علوی، پاکستان ٹینس فیڈریشن کے صدر سلیم سیف اللہ سمیت دیگر عہدداران سے ملاقاتیں کی جس میں فیڈریشنز کے عہدداران نے اپنی ترجیحات سے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

ملاقات کے دوران اسکواش کے امور پر ائیر مارشل شاہد اختر علوی نے وفاقی وزیر کو تفصیلی بریفنگ دی اور جونیئر پلیئرز ڈویلپمنٹ پروگرام اور مستقبل کے انٹرنیشنل ایونٹس کی تیاریوں کے حوالے سے تفصیلی طریفنگ دی جس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے فہمیدہ مرزا نے آئندہ ہفتہ مصحف اسکواش کمپلیکس کے دورے کا بھی فیصلہ کیا۔

پاکستان ٹینس فیڈریشن کے صدر سلیم سیف اللہ نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ بھارت کی ٹیم نے ٹینس تاریخ میں پہلی بار پاکستان آکر ڈیوس کپ ٹائی میچز کھیلنے ہیں اور بھارت ڈیوس کپ ٹائی کیلئے بھر پور تیاری کر رہا ہے جبکہ بھارتی حکومت بھی ٹینس فیڈریشن کو بھر پور سپورٹ کر رہی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاک بھارت ٹینس مقابلوں کی تیاری کیلئے فنڈز دیئے جائیں تاکہ بڑئے انٹرنیشنل ایونٹ کی تیاریوں کیلئے قومی پلیئرز کو زیادہ سے زیادہ ٹرئینگ اور انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کے مواقع فراہم کئے جائیں تاہم وفاقی وزیر نے فوری طور پر ٹینس اور اسکواش فیڈریشن کو گرانٹس دینے سے انکار کر دیااور کہاکہ حکومت اب فیڈریشنز کو نہیں بلکہ کھلاڑیوں کو سپورٹ کرئے گی، فیڈریشنز عہدداران کا کہنا تھا کہ حکومت فیڈریشنز کی کارکردگی بھی دیکھے کہ کون ڈلیور کررہا ہے اور کون نہیں