اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کو نئے لائسنسز کے اجراء سے روکنے کیلئے پی بی اے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

پیر 10 جون 2019 13:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2019ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کو نئے لائسنسز کے اجراء سے روکنے کے لیے پی بی اے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ پیمرا کی جانب سے نئے ٹی وی چینلز لائسنس کے اجراء کے خلاف پی بی اے کی جانب سے ایک اور دائر درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

پی بی اے کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی عدالت میں پیش ہوئے وکیل پی بی اے نے کہاکہ پیمرا نے پی بی اے کی درخواست کو سماعت کے بعد خارج کر دیا، پی بی اے نے نئے ٹی وی چینلز لائسنس کی نیلامی چیلنج کیا ہے۔وکیل پی بی اے نے کہاکہ پی بی اے نے نئے ٹی وی چینلز کے لائسنس اور نیلامی کے عمل کی شفافیت کو چیلنج کیا ہے، کیبل آپریٹر کنگ میکرز ہیں۔

(جاری ہے)

وکیل پی بی اے نے کہاکہ جب تک موجودہ چینلز کی کیپیسٹی نہیں بڑھائی جاتی تب تک نئے چینلز کی لائسنس کیسے اجرا کیا جا سکتا ہی موجودہ حالت میں کیبل آپریٹر من مانی کر کے کسی بھی چینل کو آن آئیر اور آف آئیر کر سکتا ہے۔

وکیل پیمرا نے کہا کہ کچھ چینلز اینا لاگ اور کچھ ڈیجیٹل ہیں۔ وکیل پی بی اے نے کہا کہ پیمرا نے صرف پیسہ کمانے کی خاطر نئے ٹی وی چینلز لائسنس کی نیلامی کرائی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پہلے سے آن آئیر ٹی وی چینلز نئے ٹی وی چینلز کی آمد کے بعد متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ عدالتی حکم میں کہاگیاکہ چیرمین پیمرا اور بورڈ بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں۔

پہلے سے آن آئیر ٹی وی چینلز متاثر نا ہونے کے حوالے سے پیمرا نے بیان حلفی عدالت میں جمع کرا دیا۔فیصل صدیقی نے کہا کہ 80 چینلز کی گنجائش ہے 119 لائسنس پہلے ہی جاری ہیں۔ وکیل پیمرا نے کہا کہ 124 کو لائسنس دے چکے ہیں 147 کو لائسنس دینے کا عمل جاری ہے،5 ارب 29 کروڑ روپے لائسنس کی مد میں حاصل ہوئے ہیں۔وکیل پی بی اے نے کہاکہ پیمرا کی جانب سے کہا جا رہا ہے 250 ٹی وی چینلز کی گنجائش ہے جو کے جھوٹ پر مبنی ہے،اگر ڈیجیٹلائزیشن مکمل ہو جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

فیصل صدیقی نے کہاکہ پیمرا پہلے چینلز کی گنجائش بڑھائے پھر لائسنس جاری کیے جائیں، کیبل آپریٹرز پیسے لے کر ٹی وی چینلز کو آن آئیر اور آف آئیر کرتے ہیں۔دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ۔پی بی اے نے پیمرا کے آرڈر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔