پاسداران انقلاب کا احمدی نژاد کو جتوانے کے لیے مداخلت کا اعتراف

ْ سپریم لیڈر کی طرف سے اشارہ ملنے کے بعد اصلاح پسندوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈائون شروع کیا

منگل 11 جون 2019 12:11

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2019ء) آج سے 10 سال پیشتر سنہ 2009ء میں ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں محمود احمدی نژاد کی کامیابی کے بعد اصلاح پسند ایرانی قیادت نے الزام عاید کیا تھا کہ احمدی نژاد کی کامیابی کے لیے ریاستی سطح پر دھاندلی کی گئی ہے۔ حال ہی میں ایران میں سامنے آنے والی ایک فوٹیج میں بھی ایرانی اصلاح پسندوں کے اس دعوے کی تصدیق ہوتی ہے۔

اس فوٹیج سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران کی طاقت ور فوج سپاہ پاسداران انقلاب نے احمدی نژاد کو انتخابات میںجتوانے کے لیے مداخلت کی تھی۔ آج پاسداران انقلاب اس کی تصدیق کررہا ہے۔فوٹیج میں ایک خفیہ اجلاس میں پاسداران انقلاب کے سربراہ محمد علی جعفری، باسیج فورس کے لیڈر محمد رضا نقدی اور پاسداران انقلاب میںخامنہ ای کے مندوب حسین طائب کو بات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

اس فوٹیج سے تصدیق ہوتی ہے کہ احمدی نژاد کو کامیاب کرنے کیلیے پاسداران انقلاب اور مرشد اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ کے مقربین نے مداخلت کی تھی۔مذکورہ فوٹیج میں پاسداران انقلاب کے سربرہ جنرل محمد علی جعفری 2009ء کے صدارتی انتخابات سے قبل عوامی رجحان پر بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہیکہ اصلاح پسند لیڈر میر حسین موسوی کی پوزیشن مضبوط ہے اور وہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

محمد علی جعفری کا مزید کہنا ہے کہ رائے عامہ کے جائزوں سے ہمیں بہت زیادہ تشویش ہے۔ پولنگ کا دن قریب آنے کے ساتھ میر حسین موسوی کی کامیابی کے امکانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا کہ ہمیں احمدی نژاد کی کامیابی کے لیے کچھ کرنا ہوگا۔ اس وقت احمدی نژاد ہی سپریم لیڈر کے پسندیدہ امیدوار ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم دیکھ رہے تھے کہ اصلاح پسندوں کا اقتدار حاصل کرنا پاسداران انقلاب کے لیے سرخ لکیرعبور کرنے کے مترادف ہوگا۔

اصلاح پسندوں اور ہمارے درمیان اقتدار کے لیے ایک رسا کشی چل رہی تھی اور ہم ان کا راستہ روکنے کی کوشش کررہے تھے۔محمد علی جعفری کا کہنا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اصلاح پسندوں کے پٴْرامن احتجاج کو بھی روکنے کے لیے تمام وسائل کیاستعمال کی اجازت دے دی۔انہوں نے اعتراف کیا کہ سپریم لیڈر کی طرف سے اشارہ ملنے کے بعد اصلاح پسندوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈائون شروع کیا۔

ہم نے اصلاح پسندوں کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے کے ذرائع مسدود کرنے کے لیے انٹرنیٹ سروس بند کردی۔انہوںنے مزیدکہا کہ اصلاح پسندوں کے تمام احتجاجی مظاہرے کچل دیئے گئے اور میر حسین موسوی کے حامیوں کی بڑی تعداد کو حراست میں? لیلیا گیا۔ اگر ہم کریک ڈائون نہ کرتے تو اصلاح پسندوں کے احتجاج کو روکا نہ جا سکتا۔