1948پاکستان کا پہلا 23کروڑ41لاکھ کا بجٹ

33اراکین پر مشتمل ملک کی پہلی اسمبلی نے بجٹ پاس کیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 11 جون 2019 15:41

1948پاکستان کا پہلا 23کروڑ41لاکھ کا بجٹ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جون۔2019ء) قیام پاکستان کے ملک کا پہلا بجٹ 28فروری 1948 کو ملک کے پہلے وزیرمالیات غلام محمد نے اسمبلی میں پیش کیا جس میں مجموعی آمدن 79کروڑ57لاکھ جبکہ خسارہ 23کروڑ41لاکھ تھا. دنیا کی نگاہ میں ایک نوزائیدہ اور معاشی طور پر کمزور ملک کا یہ بجٹ بہت اہم تھاامید کی جارہی تھی کہ یہ ایک بڑے خسارے کا بجٹ ہوگا تاہم صورتحال اس کے برعکس رہی.

اجلاس کی صدارت مولوی تمیزالدین کررہے تھے وفاقی وزیرمالیات غلام محمد نے اپنی بجٹ تقریر کا آغاز شام پانچ بجے کیا اور ساڑھے چھ بجے اپنی تقریر کا اختتام کیا ا ن کی تقریر 9ہزار الفاظ پر مشتمل تھی.

(جاری ہے)

اس تاریخی موقع پر اسمبلی میں 33اراکین موجود تھے بجٹ تقریر کے موقع پر اسمبلی میں سکوت رہا اور تمام ممبران نے پوری تقریر خاموشی سے سنی. نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اپنی تقریر میں وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کو اپنے قیام کے بعد ایسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کی نظیر نہیں ملتی،اگرکوئی دوسرا ملک ہوتا تو ان حالات کے بوجھ سے دب کر ان کی جمی جمائی اور پرانی سے پرانی حکومت بھی پاش پاش ہوجاتی،مستقبل کے لیے ہماری سب سے بڑی ضمانت یہ ہے کہ ہماری قوم قائد اعظم کی رہنمائی ہر قسم کے حالات پر کامیابی سے قابو پالیا ہے.

وزیرخزانہ غلام محمد نے مزید کہا کہ15اگست1947 سے31مئی تک کے سال رواں میں23کروڑ41لاکھ کا خسارہ ہے لیکن آئندہ سال یعنی 1948تا1949 کے لیے دس کروڑ11لاکھ کا خسارہ لگایا گیا ہے. بجٹ کے اہم نکات میں آمدن کے حوالے سے بتایا گیا کہ حکومت کی عام آمدنی 31کروڑ 20لاکھ‘ریل ڈاک تار کی آمدنی 36کروڑ 89لاکھ‘متفرق آمدنی 11کروڑ48لاکھ رہنے کا امکان ہے آمدن کا کل میزانیہ 79کروڑ57لاکھ روپے ظاہر کیا گیا جبکہ89کروڑ68لاکھ کے اخراجات ظاہرکیئے گئے جن میں ‘فوجی اخراجات 37کروڑ11لاکھ‘ریل ڈاک تار کے اخراجات 37کروڑ15لاکھ اور متفرق اخراجات 15کروڑ42لاکھ روپے تھے.

پاکستان کے پہلے بجٹ میں نئے ٹیکس لگائے تھے جس میں نمایاں پوسٹ کارڈ دو کے بجائے تین پیسے کا کیا گیا حقہ ،بیڑی کے تمباکو شراب پر ٹیکس عائد کیا گیا، چینی ‘شکر ،مٹی کے تیل پٹرول اورچھالیہ پر ٹیکس لگایا گیا،خام روئی،چمڑے اور کھال پر برآمدی ڈیوٹی لگائی گئی. بجٹ میں نئے صنعتوں کے فروغ کے لیے کئی سہولیات کا اعلان بھی کیا گیا تھا‘بجٹ تقریر کے بعد اجلاس اگلے دن یکم مارچ تک کے لیے ملتوی کردیا گیا تھاتاہم اس سے قبل وزیرمالیات نے بل پیش کیا جس کے تحت یکم اپریل سے بجٹ کے ٹیکس نافذ ہوجائیں گے.

اس موقع پر اسمبلی میں ترکی کے سفیر، مصر کی سفیر، وزیراعظم بھاولپور،نواب گورمانی،بیگم لیاقت علی خان،لیفٹنٹ کرنل ڈبلیو ہوساک،پیر مانکی شریف،خان عبدالغفار کے صاحبزادے غنی خان بجٹ تقریر کے موقع پر موجود تھے.