امریکی کانگریس میں بچوں کے ڈائپرز کے حوالے سے انوکھا بل پیش کردیا گیا

ڈائپرز کی قیمتوں کا یہ عالم ہے کہ اسے یہ فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ وہ بچے کے لیے ڈائپرز خریدے یا گھر کے لیے کھانے پینے کی اشیا خریدے اور یا پھر بلوں کی ادائیگی کرے، متاثرہ ماں اور دیگر سماجی تنظیموں نے کیپیٹل ہل کا رخ کرلیا امریکی کانگریس میں متعارف کرایا جانے والا بل این ڈائپر ایکٹ 100 ملین ڈالرز مالیت کا پروگرام ہے جس کے تحت ملک بھر کے مستحق اور کم آمدنی والے خاندانوں میں مفت ڈائپرز تقسیم کیے جائیں گے

ہفتہ 15 جون 2019 20:33

امریکی کانگریس میں بچوں کے ڈائپرز کے حوالے سے انوکھا بل پیش کردیا گیا
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جون2019ء) امریکہ میں خارجہ، دفاع اور معیشت جیسے امور پر غور کرنے والی کانگریس کے اراکین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے باقاعدہ متاثرہ ماں اور دیگر سماجی تنظیموں نے کیپیٹل ہل کا رخ کیا ہے اور پیش کردہ بل کی حمایت پہ اراکین کو آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے۔وی او اے کی رپورٹ کے مطابق ایک متاثرہ ماں ایملی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ڈائپرز کی قیمتوں کا یہ عالم ہے کہ اسے یہ فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ وہ بچے کے لیے ڈائپرز خریدے یا گھر کے لیے کھانے پینے کی اشیا خریدے اور یا پھر بلوں کی ادائیگی کرے۔

ایملی ان ماں میں سے ہے جو باقاعدہ خود بھی ملازمت کرتی ہیں۔ بحیثیت پراپرٹی مشیر کام کرنے والی ماں کیپیٹل ہل، ایڈوکیسی گروپ کے ہمراہ کیپیٹل ہل پہنچی ہے۔

(جاری ہے)

وی او اے کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ڈائپرز بینک ایسوسی ایشن کے مطابق امریکہ میں ہر تین میں سے ایک بچے کا خاندان ڈائپر خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہے۔ ایک نومولود بچے کو دن میں کم از کم 12 ڈائپرز درکار ہوتے ہیں جب کہ تھوڑے بڑے بچے کے لیے آٹھ ڈائپرز کی ضرورت ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بظاہر یہ معمولی سے ڈائپرزہیں لیکن ماں کو امریکہ میں 100 سے 120 ڈالرز ان پر خرچ کرنا پڑتے ہیں جو سالانہ ڈیڑھ ہزار ڈالرز بنتے ہیں ۔ موجودہ مہنگائی کے دور میں متوسط طبقے اورکم آمدنی والے خاندانوں کے لیے یہ ایک خطیر رقم ہے جس کا انتظام کرنا متاثرہ خاندانوں کے لیے از حد مشکل ہے۔وی او اے کے مطابق امریکہ میں ایسے غیر منافع بخش ادارے ہیں جو متاثرہ ماں کا بوجھ کم کرنے کے لیے مفت ڈائپرز مہیا کرتے ہیں حالانکہ امریکہ کے لیے مشہور ہے وہاں کہا جاتا ہے کہ دنیا میں کوئی کسی کو مفت کھانا بھی نہیں کھلاتا ہے۔

امریکی کانگریس کی عمارت سے کچھ فاصلے پر ہورٹن کڈز نامی ادارے کی عمارت واقع ہے جہاں سے متاثرہ والدین اپنے بچوں کے لیے مفت ڈائپرز حاصل کر لیتے ہیں۔اس ادارے میں آنے والی مائیں کہتی ہیں کہ انہیں اس سے بہت مدد ملتی ہے۔ ان کے خیال میں یہ ادارہ ان والدین کے لیے بھی بہت معاون و مددگار ہے جو نئے ماں باپ بنے ہیں اور ان کے پاس بچے کے لیے ڈائپرز خریدنے کے پیسے نہیں ہیں۔

امریکی کانگریس میں متعارف کرایا جانے والا بل این ڈائپر ایکٹ 100 ملین ڈالرز مالیت کا پروگرام ہے جس کے تحت ملک بھر کے مستحق اور کم آمدنی والے خاندانوں میں مفت ڈائپرز تقسیم کیے جائیں گے۔ڈیمو کریٹک پارٹی کی رکن کانگریس روزا دلورو اس بل کو متعارف کرانے والوں میں سے ایک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ کم آمدنی والے والدین اپنے بچوں کے لیے ڈائپرز لے سکیں کیونکہ یہ بہت اہم ہے۔