سعودی عرب اور دیگر متعدد ممالک میں پانی کا بحران شدت اختیار کرنے لگا

لگ بھگ ساڑھے چھے کروڑ عرب شہری پینے کے صاف پانی کی سہولت سے محروم ہیں

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 25 جون 2019 14:31

سعودی عرب اور دیگر متعدد ممالک میں پانی کا بحران شدت اختیار کرنے لگا
جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین- 25جُون 2019ء ) اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 22 عرب ممالک میں سے 17 ممالک پانی کی شدید قِلت کا شکار ہو چکے ہیں۔ یہ ممالک پانی کی قِلت کی انتہائی حد سے بھی بہت نیچے جا چکے ہیں۔ اس وقت تقریباً ساڑھے چھے کروڑ عرب شہری پینے کے صاف پانی کی نعمت سے محروم ہیں۔ عالمی معیار کے مطابق فی کس سالانہ چھ ہزار کیوبک میٹر پانی درکار ہوتا ہے۔

عالمی معیار کے مطابق پانی کی قلت کی فی کس سالانہ کم از کم حد ایک ہزار کیوبک میٹر ہے تاہم عرب شہریوں کو اس انتہائی حد سے بھی بہت کم اوسطاً فی کس پانچ سو کیوبک میٹر سے بھی کم پانی مل رہا ہے۔ جبکہ عرب ممالک میں خانہ جنگیوں، موسمی تبدیلیوں اور آبادی میں اضافہ کے باعث پانی کی قِلت کے اس بحران میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

۔ عرب ممالک میں میٹھے پانی کے سالانہ ذخائر 91 ارب کیوبک میٹر ہیں جبکہ ان ممالک کو سالانہ 145 ارب کیوبک میٹر پانی کھیتی باڑی کے لیے مل رہا ہے۔

اسی طرح 74 ارب کیوبک میٹر پانی غیر روایتی طریقوں سے عرب دنیا کو حاصل ہو رہا ہے۔ گھروں اور شہروں میں پانی کے نیٹ ورک سے سالانہ 5.8 ارب کیوبک میٹر پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ عرب ممالک میں پانی کی قلت کے باعث سالانہ 565 کیوبک میٹر پانی ایک شخص کے حصے میں آرہا ہے۔تقریباً آٹھ لاکھ عرب پاشندوں کو محفوظ نکاسی آب کی سہولت میسر نہیں ہے جبکہ آبادی کھیتی باڑی والے علاقوں میں پھیلتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے بھی پانی کی قلت بڑھ رہی ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے پانی کی قِلت کے بارے میں عالمی رائے عامہ بیدار کرنے کے لیے خصوصی پروگرام شروع کیا ہے جسے ’پانی برائے پائیدار ترقی’ کا عنوان دیا گیا ہے۔ اس 10 سالہ پروگرام کا آغاز 2018 میں کیا گیا تھا اور یہ 2028 تک جاری رہے گا۔اس پروگرام کے تحت دنیا بھر کو ہر سال آگاہی دی جاتی ہے کہ صاف اور محفوظ پانی کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، جس کے باعث کئی خطوں میں خشک سالی کا خطرہ خوفناک حد تک بڑھ چکا ہے اور آئندہ سالوں میں یہ قِلت میں مزید اضافہ ہو گا۔