ایل این جی کی مزید فراہمی کے لیے ٹینڈرز کے اجرا پر قطر ناراض ہو گیا

یہ دوحہ کے لیے سخت تشویش کی بات ہے۔ قطر کا پاکستان سے اظہار ناراضی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 16 جولائی 2019 11:36

ایل این جی کی مزید فراہمی کے لیے ٹینڈرز کے اجرا پر قطر ناراض ہو گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 جولائی 2019ء) : ایل این جی کی مزید فراہمی کے لیے ٹینڈرز کے اجرا پر قطر نے پاکستان سے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ،قطر نے جون میں پاکستان کو برینٹ کے 11 اعشاریہ 05 فیصد پر ایل این جی فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی۔ اس نے پاکستان کی جانب سے 10سال کے لیے ایل این جی سپلائی سے متعلق ٹینڈر جاری کرنے پر اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا کہ یہ دوحہ کے لیے سخت تشویش کی بات ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق فی الحال دوحہ پاکستان کو 15 سال کے معاہدے کے تحت 500 ایم ایم سی ایف ڈی برینٹ کی خام قیمتوں 13 اعشاریہ 37 فیصد کے حساب سے فراہم کررہا ہے۔ تاہم قطر کی جانب سے نئی پیش کش کے تحت پاکستان کو مزید 200 ایم ایم سی ایف ڈی فراہم کی جائے گی ،جس میں قیمتوں پر نظر ثانی ہر پانچ سال بعد ہوگی جو کہ گذشتہ قیمت کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہوگی۔

(جاری ہے)

قطر ، جو کہ 75 فیصد ایل این جی مارکیٹ کو ریگولیٹ کرتا ہے، نے پاکستانی حکام سے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ جو کمپنیاں ٹینڈر حاصل کریں گی وہ بھی دوحہ سے ہی ایل این جی خریدیں گی۔ جس پر اعلیٰ حکومتی حکام نے بتایا کہ امیر قطر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے 2 روزہ دورہ پاکستان کے دوران متعلقہ حکام بھی وفد میں شامل تھے۔ انہیں جب اس بات کا علم ہوا کہ پاکستان نے عالمی کمپنیوں سے10سال تک ایل این جی فراہمی کے لیے ٹینڈرز طلب کیے تو انہوں نے اس پر اظہار ناراضی کیا۔

پاکستان 400 ایم ایم سی ایف ڈی مزید ایل این جی حاصل کرنا چاہتا ہے۔جس کے لیے تقریباً 7 ممالک سے بین الحکومتی معاہدے(آئی جی اے ایس)کیے گئے ۔ان میں سے تین ممالک کی کمپنیوں نے اپنی بولیاں پیش کی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے تینوں ممالک میں سے کم تر بولی کا تبادلہ قطر سے کیا۔قطر ابتدا میں 11 اعشاریہ 25 فیصد کی کم تر سطح پر ایل این جی فراہم کررہا تھا جو بعد میں مزید کم کرکے 11 اعشاریہ 05 فیصد کردی گئی۔

حکام کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے قطر کے ساتھ کم ترین بولی کا تبادلہ کیے جانے کے بعد وہ تین ممالک بھی پاکستان سے ناخوش ہیں جنہوں نے بولی میں حصہ لیا تھا کیونکہ یہ بولی کے عمل کا حصہ نہیں تھا۔تاہم پٹرولیم ڈویژن کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ نہیں ہے کیوں کہ پٹرولیم ڈویژن نے جب قطر کے متعلقہ حکام کو موصول شدہ بولیوں کی قیمت سے متعلق آگاہ کیا تو جواب میں قطر نے تین ممالک کی بتائی گئی قیمتوں سے بھی کم قیمت کردی۔جس کے بعد پاکستان نے ان تین ممالک سے رابطہ کیا جنہوں نے بولیاں پیش کی تھیں اور انہیں بتایا کہ وہ قطر کی قیمتوں سے اپنی بولیوں کا تقابل کرلیں، جس پر انہوں نے اپنی بولیوں میں کمی کی لیکن وہ قطر کی پیش کش کی سطح پر نہیں تھی۔

متعلقہ عنوان :