چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں بغاوت کا خدشہ

تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کے 10 سے زائد سینیٹرز پارٹی پالیسی سے منحرف ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 16 جولائی 2019 16:24

چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 جولائی 2019ء) : چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر مسلم لیگ ن کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی میں بھی بغاوت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کے 10 سے زائد سینیٹرز پارٹی پالیسی سے منحرف ہو سکتے ہیں۔ منحرف سینیٹرز اپنا احتجاج غیر حاضری کی صورت میں کریں گے ،دوسری جانب مسلم لیگ ن نے اپنے سینیٹرز سے رابطے تیز کرکے اختلافات کو کم کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

اس حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی کے اندر بھی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اگرچہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان اختلافات کی تردید کی لیکن ساتھ انہوں نے اپنے اس بیان کے ذریعے خدشات کا بھی اظہار کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس سینیٹ میں مطلوبہ تعداد موجود نہیں ہے، فارورڈ بلاک کس طرح بن سکتا ہے؟ یہ تو قانون کی نفی ہوگی۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے وزیر اعظم اور چیئرمین سینیٹ کی ملاقات کے موقع پر دیے گئے بیان کو بھی ہارس ٹریڈنگ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اپوزیشن کو واضح اکثریت حاصل ہے، اس لیے چئیرمین سینیٹ لانے میں ہمیں کوئی دقت نہیں ہوگی۔ لیکن یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر مسلم لیگ ن کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں صرف 19 سینیٹرز نے ہی شرکت کی۔

اجلاس میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کیلئے ن لیگ اور اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز کو کسی سیاحتی مقام پر اکٹھا کیا جائے اور ووٹنگ والے دن انہیں سیدھا پارلیمنٹ ہاؤس لا کر ووٹ ڈلوایا جائے۔ تجویز کی بعض سینیٹرز نے مخالف کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورتحال عدم اعتماد کے مترادف ہے۔ ہم نے ضمیر کے مطابق ووٹ دینا ہے۔ خیال رہے کہ چئیرمین سینیٹ کی نشست کے لیے جوڑ توڑ کا عمل تیز ہو گیا ہے۔ اور اپوزیشن اپنا چئیرمین سینیٹ لانے کے لیے کافی سرگرم ہے جبکہ دوسری جانب حکومت نے موجودہ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلا رکھا ہے۔