اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ کاہنگامہ خیز اجلاس کل ہوگا، صدارت چیئر مین خود کرینگے

اپوزیشن کا چیئرمین کو ہٹانے کے لئے قرارداد ایجنڈے میں شامل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا ریکوزیشن اجلاس کا ایجنڈا پیر کو تیار کیا جائیگا، اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لئے بحث کی اجازت نہیں دی جائیگی، ذرائع

پیر 22 جولائی 2019 14:26

اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ کاہنگامہ خیز اجلاس کل ہوگا، صدارت چیئر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2019ء) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامعاملہ پر اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ کاہنگامہ خیز اجلاس کل منگل کو پالیمنٹ ہائوس میں ہوگا چیئرمین سینیٹ اجلاس کی صدارت خود کریں گے جبکہ جبکہ اپوزیشن کا چیئرمین کو ہٹانے کے لئے قرارداد ایجنڈے میں شامل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ کاہنگامہ خیز اجلاس (آج)23جولائی کو ہوگا اجلاس سہہ پہر تین بجے ہوگا ۔ذرائع نے بتایاکہ اپوزیشن کے ریکوزیشن اجلاس میں چیئرمین کو ہٹانے کی قرارداد ایجنڈے میں شامل نہیں ہوگی۔سینیٹ سیکریٹریٹ ذرائع نے بتایاکہ اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لئے بحث کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

(جاری ہے)

ذرائع سینٹ سیکرٹریٹ کے مطابق جب تک صدر دستوری اجلاس طلب نہیں کرتے تب تک تحریک عدم اعتماد پر پیش رفت نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق دستوری اجلاس کو ٹالنے کے لئے حکومت کے پاس آئینی طور پر چار ماہ کا وقت موجود ہے۔ذرائع نے بتایاکہ (آج)منگل کو سینیٹ اجلاس میں چیئرمین تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے رولنگ دے سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق ریکوزیشن اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی تحریک پر صرف بحث ہو گی۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد پر ووٹنگ سینیٹ کے معمول کے اجلاس میں ہو گی۔ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے ایوان بالا کا شیڈول اجلاس بلانے کیلئے وزارت پارلیمانی امور کو پیغام بھجوا دیا ہے۔دوسری جانب صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس یکم اگست کو طلب کر لیا، اجلاس میں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قراداد پیش کی جائی گی، سینیٹ اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف قرارداد پیش کی جائیگی۔ذرائع سینیٹ سیکریٹریٹ نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قرارداد کے لیے بیلٹ پیپر زپر ووٹنگ ہو گی۔یاد رہے کہ اپوزیشن نے ریکوزیشن اجلاس میں قرارداد کو شامل کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

متعلقہ عنوان :