برباد ہو چکا ہوں، پھانسی بھی ہو جائے تو پرواہ نہیں۔ ملزم عاطف کا بیان

مرید عباس قتل کیس؛ تفتیشی افسر عتیق الرحمان نے ملزم عاطف زمان کی ایم ایل او رپورٹ عدالت میں پیش کر دی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 22 جولائی 2019 15:43

برباد ہو چکا ہوں، پھانسی بھی ہو جائے تو پرواہ نہیں۔ ملزم عاطف کا بیان
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 جولائی 2019ء) : اینکر مرید عباس قتل کیس کے مرکزی ملزم عاطف زمان کا کہنا ہے کہ برباد ہو چکا ہوں۔پھانسی بھی ہو جائے تو پرواہ نہیں۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مرید رباس قتل کیس کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر عتیق الرحمان نے ملزم عاطف زمان کی ایم ایل او رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ایم ایل او رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم عاطف زمان کو سینے کے اوپری حصے پر گولی لگی جو پیچھے سے باہر نکلی۔

تفتیشی افسر نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے عاطف زمان کو سمجھایا اگر اعتراف جرم کرتے ہو تو تمہیں پھانسی کی سزا ہو سکتی ہے جس پر ملزمم نے کہا کہ میں برباد ہو چکا ہوں۔مجھے پھانسی بھی پو جائے تو کوئی پرواہ نہیں۔عدالت نے پولیس کی جانب سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کی توسیع کی درخواست منظور کرتے ہوئے عاطف زمان کا 164 کا بیان ریکارڈ کل کرنے کا حکم دیا ہے۔

(جاری ہے)

جب کہ دوسری جانب پولیس نے کراچیکے علاقے ڈیفنس میں اینکر مرید عباس سمیت دہرے قتل کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ تیار کر لی ہے۔رپورٹ میں مقتول مرید عباس کی بیوہ زارا عباس اور ملزم عاطف زمان سمیت 6 افراد کے ریکارڈ کیے گئے بیان کی تفصیل موجود ہے۔حاصل ہونے والی ابتدائی تفتیشی رپورٹ کے مطابق پولیس کو مرید عباس کی اہلیہ زارا عباس نے بیان دیا ہے کہ مقتول مرید عباس اور خضر کا عاطف زمان سے پیسے کے لین دین پر تنازع تھا اور واقعے کے روز 8 بج کر 4 منٹ پر مرید نے فون پر بتایا کہ عاطف نے 50 لاکھ دینے کے لیے بلایا ہے۔

انہوں نے بیان میں مزید کہا ہے کہ 8 بج کر 38 منٹ پر مرید کے دوست عمر ریحان کی بیویکی مجھے کال آئی اور عمر کی بیوی نے بتایا کہ عاطف نے مرید کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا ہے۔زارا عباس نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ اپنے والد کے ہمراہ عاطف زمان کے دفتر پہنچیں، دفتر کی دوسری منزل پر مرید زخمی حالت میں تھے، اسپتال پہنچنے پر پتہ چلا کہ عاطف نے خضر کو بھی فائرنگ کر کے زخمی کر دیا ہے۔

تفتیشی ٹیم نے اس واقعے سے جڑے ہوئے مزید افراد عدنان مصطفی، عمر ریحان، اسامہ احمد، عبدالحلیم اور عاطف زمان کا اسپتال میں بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔ابتدائی رپورٹ میں عاطف زمان کی جانب سے پولیس کو بتایا گیا ہے کہ اس نے واقعے کے روز خضر حیات کو فون کر کے ڈیفنس میں خیابانِ بخاری بلایا تھا، خضر حیات اپنی کار میں خیابانِ بخاری پہنچا۔عاطف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں نے خضر کو اپنے بھائی عادل زمان کے پستول سے فائرنگ کر کے قتل کیا اور اسی پستول سے فائرنگ کر کے مرید کو بھی قتل کیا، فائرنگ کے وقت عادل زمان ساتھ موجود تھا۔

ملزم عاطف کے مطابق عادل زمان موقع سے فرار ہو گیا اور میں گھر آ گیا، میں نے گھر آ کر خود کو بھی اسی پستول سے گولی مار لی۔اس مقدمے میں ملوث دیگر ملزمان عادل زمان اور چوہدری ندیم مفرور ہیں، ان ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی جانب سے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔مقدمے کی تفتیشی ٹیم نے کیس کی یہ ابتدائی رپورٹ اعلی افسران کو بھجوا دی ہے۔