ائیرپورٹس پر سامان کی پلاسٹک ریپنگ کا فیصلہ واپس لے لیا گیا

شدید عوامی ردعمل کے نتیجے میں حکومت اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہو گئی

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 23 جولائی 2019 07:18

ائیرپورٹس پر سامان کی پلاسٹک ریپنگ کا فیصلہ واپس لے لیا گیا
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2019ء)   حکومت کی کئی ایسی پالیسیاں ہیںجن پر عوام کا بھرپور ردعمل دیکھنے کوملتا ہے۔حکومت ہمیشہ ایسے ہی کرتی ہے کہ کسی بھی چیز پر کوئی قانون لاگو کرناہو یاپھر کوئی نیا سسٹم متعارف کرانا ہو تو اسے میدان میں لے آتی ہے جبکہ ہوناتویہ چاہیے کہ کوئی بھی نیا کام شروع کرنے سے پہلے سروے کر کے عوام کی رائے لی جائے کہ وہ اسے قبول بھی کرتے ہیں یا نہیں تب کوئی کام کیا جائے مگر ایسا کچھ کرنے کے لیے حکومت کے پاس شاید وقت ہی نہیں ہوتا اس لیے وہ ڈائریکٹ عمل درآمد کرتی ہے۔

ایسا ہی ایک نیا قانون ایئرپورٹ پر لاگو کیا گیا تھا جسے شدید عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور عوام کے ردعمل کے نتیجے میں اسے واپس بھی لے لیا گیا۔سول ایوی ایشن نے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں ملک کے تمام ائیرپورٹس پر مسافروں کے سامان کی پلاسٹک ریپنگ لازمی قرار دی تھی۔

(جاری ہے)

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے فیصلے کو سوشل میڈیا صارفین اور عوام کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

عوام کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے مسافروں کو سامان کی پلاسٹک ریپنگ پر مجبور کرنا غیر قانونی ہے اور دنیا میں شاید کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا۔عوامی تنقید کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی سامان کی پلاسٹک ریپنگ کا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوگئی۔پلاسٹک ریپنگ کے احکامات کی منسوخی کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے خط بھی جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ عوامی ردعمل اور ائیرپورٹس پر مسافروں کی مزاحمت کے پیش نظر کیا گیا۔

سی اے اے کے نوٹیفکیشن کے مطابق تمام ائیر پورٹس پر پلاسٹک ریپنگ کا ٹھیکا ایک نجی کمپنی ائیرکائرو کو دیا گیا تھا جس نے فی بیگ 50 روپے وصول کرنے تھے۔تاہم سوشل میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے لوگوں کاکہنا تھا کہ یہ فیصلہ مسافروں پر چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ اپنے سامان کی پلاسٹک ریپنگ کرانا چاہتے ہیں یا نہیں؟ ایک صارف کا کہنا تھا کہ حیرانی کی بات ہے کہ ایک طرف حکومت نے اسلام آباد میں پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال پر پابندی لگائی ہے اور اب ائیرپورٹس پر پلاسٹک ریپنگ کو فروغ دیا جارہا ہے۔