بوڑھے پاکستانی حاجی کو ہاتھوں میں اُٹھا کرمنزل پر پہنچانے والا سیکیورٹی اہلکار دُنیا بھر میں مشہور ہو گیا

موقع پر موجود فوٹوگرافر نے اس منظر کو اپنے کیمرے میں محفوظ کر لیا، اس تصویر کو حج کے موقع پر بہترین انعام کا حقدار قرار دیا گیا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 19 اگست 2019 13:24

بوڑھے پاکستانی حاجی کو ہاتھوں میں اُٹھا کرمنزل پر پہنچانے والا سیکیورٹی ..
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،19 اگست 2019ء) سعودی عرب میں حجاج کرام کو سہولت دینے کے لیے بہترین انتظامات کیے جاتے ہیں، یہاں تک کہ سیکیورٹی پر تعینات اہلکار بھی حاجیوں کی خدمت میں کسی سے پیچھے نہیں رہتے۔ مگر ایک سیکیورٹی اہلکار کی انسانیت پرستی نے دُنیا بھر کے لوگوں کے دِل جیت لیے ہیں۔ یہ سعودی اہلکار حج سیکیورٹی فورس پر تعینات ماجد علی الحکمی تھا۔

جس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اُس کی ایک نیکی اُسے ایسا مشہور کرائے گی کہ وہ دُنیا بھر میں اپنی تعریف کروانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب ماجد علی الحکمی کی ایک ایسی تصویر منظر عام پر آئی جب اُس نے دورانِ ڈیوٹی ایک بوڑھے پاکستانی حاجی کو اپنی گود میں اُٹھا رکھا تھا اور اسے اس کی منزل پر پہنچانے کی خاطر جا رہا تھا۔

(جاری ہے)

اس تصویر سے ماجد کی نہ صرف انسانی ہمدردی ظاہر ہوتی ہے بلکہ پتا چلتا ہے کہ سعودی اہلکار حاجیوں کی مدد میں کس حد تک جا سکتے ہیں۔ ماجد نے اس واقعے کے حوالے سے بتایا کہ عرفات کے روز میری نگاہ دُور کھڑے ایک بوڑھے حاجی پر پڑی جسے چلنے میں دُشواری کا سامنا تھا۔ یہ بزرگوار تھوڑی دیر چل کر رُ ک جاتے، اور پھر اپنے پیروں کو ملتے، سانس بحال کرتے، اور دوبارہ قدم بڑھا دیتے۔

مگر دو چار قدموں کے بعد ہی وہ دوبارہ تھک جاتے۔ یہ دیکھ کر میں ان بزرگ کے پاس گیا۔ اور پوچھا کہ کیا آپ کے پیر زخمی ہیں۔ اس کے جواب میں بزرگ حاجی نے مجھے اُردو میں جواب دیا۔ جو میں سمجھ نہیں پایا۔ مگر زبان سے ناواقفیت ہونے کے باوجود میں اتنا سمجھ گیا تھا کہ وہ شدید تکلیف میں ہیں۔ میں نے اُنہیں پانی پلایا۔ اور اشارے کی زبان میں سمجھایا کہ وہ میرے والد جیسے ہیں، میں اُن کو خود منزل تک پہنچا کر آتا ہوں۔

اس کے بعد میں اُنہیں اپنا سہارا دے کر ساتھ ساتھ چلنے گا۔ لیکن چند قدموں کے بعد ہی اُن کی ہمت دوبارہ جواب دے گئی۔ جس پر میں نے اُنہیں ہاتھوں پر اُٹھا لیا اور پہلے انہیں مزدلفہ تک لے کر گیا اور پھر وہاں سے منیٰ میں ان کے ٹھکانے تک پہنچا دیا۔ اس سارے راستے میں وہ مجھ سے اُردو میں کچھ کہتے رہے اور ساتھ دُعائیں دیتے رہے۔ حیرت انگیز طور پر مجھے اس دوران ایک بار بھی تھکن محسوس نہیں ہوئی۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ وہاں کوئی فوٹوگرافر بھی موجود ہے۔ اگلے روز جب اخبارات میں میری تصویر شائع ہوئی تو میں حیران رہ گیا۔ یہ تصویر سعود مسیہیج الغنزی نے کھینچی۔ جنہیں مکہ کے گورنر نے اس بار حج کی بہترین تصویر کھینچنے پر اول انعام سے نوازا ہے۔