ایسے گورنر کا اچار ڈالنا ہے جس کے پاس صرف سیلفیوں کا وقت ہے ؟

گورنر جیسا فضول عہدہ ختم کردیں۔ معروف صحافی رؤف کلاسرا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 21 اگست 2019 17:31

ایسے گورنر کا اچار ڈالنا ہے جس کے پاس صرف سیلفیوں کا وقت ہے ؟
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 اگست 2019ء) : مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں معروف صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں گورنر پنجاب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس امپورٹڈ گورنر پنجاب کا اچار ڈالنا ہے جس کے پاس سارا دن گورنر ہاؤس میں سیلفیاں کھنچوانے کا تو بڑا وقت ہے لیکن ملتان یونیورسٹی کانووکیشن میں طالب علموں کو گولڈ میڈل پہنانے کا وقت نہیں؟ ویسے گورنر جیسا فضول عہدہ ختم کردیں۔

سرائیکی میں محاورہ ہے''نہ دودھ دینے کے قابل نہ ہی ذبح کے''۔
اپنے ٹویٹر پیغام میں رؤف کلاسرا نے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر خاور نوازش کی سوشل میڈیا پوسٹ کا بھی حوالہ دیا۔

(جاری ہے)

اس پوسٹ میں انہوں نے بتایا تھا کہ آج بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کا کانووکیشن تھا جس کے لیے گورنر پنجاب نے مشکلسے ساٹھ منٹ نکالے اور کھانا کھاتے ہی چلے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ گورنر پنجاب چودھری سرور کے پاس کسی بھی طالبہ یا طالبعلم کو گولڈ میڈل پہنانے تک کا بھی وقت نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مجموعی تاثر تقسیم اسناد کے جلسے سے زیادہ سیاستدانوں کی باہمی ملاقات کے لیے سجائی گئی محفل کا تھا۔ جلسے کے شرکا سے کہا گیا تھا کہ کانووکیشن ایک فارمل تقریب ہوتی ہے اس میں کوئی تالی نہیں بجائی جاتی،شور شرابے کی بالکل بھی اجازت نہیں ہے۔

خوشی میں سیٹی بجانے والے کو بھی باہر نکال دیا جائے گا۔ چھوٹے بچوں کو آنے کی اجازت نہیں اور اسی لیے ادارے کے اپنے لیکچررز، اسسٹنٹ پروفیسرز کو بھی نہیں بلایا جاتا۔ اس سے بھی زیادہ مزے کی بات یہ تھی کہ کانووکیشن درمیان میں روک کر کھانے کا وقفہ کیاگیا۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا تھا کہ آخری طلبا کے گلے میں گولڈ میڈل پہنائے جانے تک تو گورنر پنجاب اپنے گورنر ہاؤس بھی پہنچ چکے ہوں گے۔ گورنر پنجاب کے اسی رویے کی وجہ سے صحافی وتجزیہ کار رؤف کلاسرا نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور گورنر کا عہدہ ختم کرنے کی تجویز دی۔