بھارتی حکومت نے محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ کو اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت دے دی

عالمی اور اندرونی سیاسی دباؤ کی وجہ سے حکومت کو کشمیری رہنماؤں کو اپنے اہل و ایال سے ملاقات کی اجازت دینا پڑی

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 1 ستمبر 2019 12:57

بھارتی حکومت نے محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ کو اہلِ خانہ سے ملاقات کی ..
سری نگر (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم ستمبر 2019ء) بھارتی حکومت نے محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ کو اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت دے دی ہے۔ ذرائع کے ماطابق بھارتی حکومت کو عالمی اور اندرونی سیاسی دباؤ کی وجہ سے کشمیری رہنماؤں کو اپنے اہل و ایال سے ملاقات کی اجازت دینا پڑی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ اس وقت بھارتی انتہا پسند فورسز کی حراست میں ہیں کیونکہ انہوں نے بھارت کے 5اگست کے اقدام کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور انہیں کسی سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جارہی تھی تاہم اب بھارت نے عالمی اور اندرونی سیاسی دباؤ کی وجہ سے دونوں رہنماؤں کو اپنے اہلِ خانہ سے ملنے کی اجازت دے دی ہے۔

خیال رہے کہ بھارت نے 5اگست کو مقبوضہ کشمیر سے متعلق آرٹیکل 370 کی ایک کے سوا باقی تمام شقیں ختم کردی تھیں۔

(جاری ہے)

بھارت کے آئین میں کشمیر سے متعلق دفعہ 370 کی شق 35 اے کے تحت غیر کشمیری مقبوضہ وادی میں زمین نہیں خرید سکتے تھے۔ 35 اے دفعہ 370 کی ایک ذیلی شق ہے جسے 1954ء میں ایک صدارتی فرمان کے ذریع آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ اس دفعہ کے تحت جموں و کشمیر کوبھارتی وفاق میں خصوصی آئینی حیثیت حاصل دی گئی تھی۔

آرٹیکل 35 اے، بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔ کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے نہ ہی ملازمتوں پر حق رکھتا ہے۔ یہی آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا تھا لیکن بھارت نے اس آرٹیکل کی ایک کے سوا باقی تمام شقیں منسوخ کر کےمقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے احتجاج کیا تھا جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔