ْقومی سلامتی ،خود مختاری کیلئے بیرونی قرضوں سے چھٹکارا اور مضبوط معیشت نا گزیر ہے‘ مقررین

پائیدار معاشی پالیسیوں کیلئے دستاویز تیار کر کے پارلیمنٹ سے منظوری لی جائے ،قومی دستاویز کا نام دیا جائے سرمایہ کاروں کے گروپ تشکیل دیکر دیگر ممالک سے مختلف شعبوں میں جوائنٹ ونچر کیا جائے، پرویز حنیف، خوشحال خان، ملک اقبال

اتوار 1 ستمبر 2019 13:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 ستمبر2019ء) قومی سلامتی اور خود مختاری کیلئے بیرونی قرضوں سے چھٹکارا اور مضبوط معیشت نا گزیر ہے ،پائیدار اور طویل المدت معاشی پالیسیوں کیلئے دستاویز تیار کر کے اس کی پارلیمنٹ سے منظوری لی جائے اور اسے قومی دستاویز کا نام دیا جائے ،مجموعی قومی آمدنی میں اضافے کیلئے نئے شعبے تلاش کئے جائیں ،ٹیکسیشن کے نظام میں اصلاحات کی جائیں اور ٹیکسز کی شرح بڑھانے کی بجائے اس میں کمی کی جائے ۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے ’’ پاکستان کا دفاع اور ہماری معیشت ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔لاہور چیمبر کے سابق صدر و کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف نے کہا کہ بد قسمتی سے اقتدار میں آنے والوں نے معیشت کو مضبوط بنیادیں فراہم کرنے کی بجائے ڈھنگ ٹپائو پالیسیاںجاری رکھیں جس کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

بدلتے وقت اور حالات کے ساتھ خود کو تبدیل نہیں کیا گیا۔ آج ہمارے خطے کے ممالک کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں اور ہم تنزلی کی جانب گامزن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے لیکن اگر اس کے ساتھ ہم معاشی طور پر بھی مضبوط ہوتے تو ہمارے موقف کو زیادہ قریب ہو کر سنا جاتا ۔ اب بھی وقت ہے کہ ہم معیشت سے جڑی ہوئی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں،مختلف شعبوں کے ماہرین اور خصوصاًمعیشت میں حصہ ڈالنے والے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک دستاویز تیار کی جائے جس کی پارلیمنٹ سے منظور ی لے کر اسے قومی دستاویز کا نام دیا جائے ۔

موبائل سیکٹر کے سرمایہ کار خوشحال خان نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو آسانیاں دینے کی بجائے ان کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں ۔ سرمایہ کاروں کیلئے ون ونڈو آپریشن کے اعلانات تو کئے گئے لیکن اسے عملی شکل نہیں دی گئی۔سرمایہ کار آج بھی مختلف محکمے سرمایہ کاروںشٹل کاک بنا ہوا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت بیرون ممالک سے آنے والے سرمایہ کاروں کی ستائش اور پذیرائی ضرور کرے لیکن مقامی سرمایہ کاروں کو بھی عزت اور سہولیات دی جائیں۔

بیرونی سرمایہ کار نے اپنا منافع یہاں سے واپس لے جانا ہے جبکہ مقامی سرمایہ کار کا سب کچھ یہیں پر رہنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت دیگر ممالک کے ساتھ مختلف شعبوں میں جوائنٹ ونچر کرے اور اس کیلئے سرمایہ کاروں کے گروپ تشکیل دئیے جائیں اورحکومت سرپرستی کرے۔ حکومت کی شمولیت سے مختلف محکموں کی جانب سے رکاوٹوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ۔

کارپٹ ایسوسی ایشن کے سینئر رہنما ریاض احمد نے کہا کہ معیشت کی ترقی کیلئے برآمدات کو فروغ دینا ہوگا ۔پالیسی کا اعلان کرنا حکومت کا استحقاق ہے لیکن سولو فلائٹ کی بجائے مشاورت کو فروغ دیا جائے تاکہ ان پالیسیوں کے مثبت نتائج برآمد ہو سکیں ۔ حکومت کی جانب سے پانچ برآمدی شعبوں کیلئے سہولت ختم کر دی گئی ہے اور انہیں پیچیدگیوں میں الجھا دیاگیا ہے ایسے میں کس طرح ہماری برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔

معروف تاجر رہنما ملک اقبال نے کہا کہ حکومت چھوٹے تاجروں کوشک کی نگاہ سے دیکھنے کی پالیسی کو ترک کرے ۔ ۔ پورے ملک میں 30لاکھ سے زائد تاجر نہ صرف ٹیکسز کی صورت میں حکومتی خزانے میں پیسہ جمع کرا رہے ہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں افراد کوروزگار بھی فراہم کر رہے ہیں۔ معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے حکومت ٹیکس نیٹ برھائے اور اس کے لئے ٹیکسز کی شرح میں کمی کی جائے ۔