مارچ تک پرائمری کیلئے یکساں تعلیمی نصاب آجائیگا ، شفقت محمود

مدارس کے رجسٹرڈ ہونے پر سب نے اتفاق کیا ہے ، سارے مدراس دسویں اور آٹھویں کے امتحانات فیڈرل بورڈ کی طرز پر دیں گے،مدراس نے نفاذ کے لئے 4 سے 5 سال کا وقت مانگا ہے، ہم مدارس کو بہتر سہولیات فراہم کریں گے اور معاونت کی کوششیں کریں گے،کہ رجسٹرڈ مدارس پر وزارت اور علما ء نے دستخط کئے ہیں، صوبوں کے وزرا سے ملاقات میں بھی تمام مطالبات سامنے رکھیں گے، وزیر تعلیم کی میڈیا سے بات چیت

بدھ 4 ستمبر 2019 16:40

مارچ تک پرائمری کیلئے یکساں تعلیمی نصاب آجائیگا ، شفقت محمود
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 ستمبر2019ء) وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ مارچ تک پرائمری کیلئے یکساں تعلیمی نصاب آجائیگا ،مدارس کے رجسٹرڈ ہونے پر سب نے اتفاق کیا ہے ، سارے مدراس دسویں اور آٹھویں کے امتحانات فیڈرل بورڈ کی طرز پر دیں گے،مدراس نے نفاذ کے لئے 4 سے 5 سال کا وقت مانگا ہے، ہم مدارس کو بہتر سہولیات فراہم کریں گے اور معاونت کی کوششیں کریں گے،کہ رجسٹرڈ مدارس پر وزارت اور علما ء نے دستخط کئے ہیں، صوبوں کے وزرا سے ملاقات میں بھی تمام مطالبات سامنے رکھیں گے۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے ملک میں یکساں تعلیمی نظام لانے کے لئے کوششیں کی ہیں،مارچ تک پرائمری کیلئے یکساں تعلیمی نصاب ہوجائیگا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ یکساں نصاب لانے کے لئے صوبوں سے بھی مذاکرات کئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مدرسوں سے یکساں نظام تعلیم کیلئے میٹنگ کی گئی ہیں، میٹنگ میں بہت سی چیزیں طے ہو گئیں ۔

انہوںنے کہاکہ مدرسوں کے رجسٹر ہونے پر سب نے اکتفا کیا،منسٹری آف ایجوکیشن ہر ریجن میں دفاتر کھولے گی۔ انہوںنے کہاکہ مدارس کے طلبہ کونسا نصاب پڑھیں گے یہ طے نہیں ہوا تھا۔انہوںنے کہاکہ سارے مدراس دسویں اور آٹھویں کے امتحانات فیڈرل بورڈ کی طرز پر دیں گے،نیا قومی نصاب بنا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سارے طلبہ ایک ہی قومی نصاب پڑھیں گے اس پر آٹھویں کا امتحان ہو گا۔

انہوںنے کہاکہ مدارس کیلئے دسویں اور باریوں کا امتحان بھی دیں گے،تعلیم کی وجہ سے کسی بھی شعبے میں جا سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تعلیم کو سب کے لئے برابر کرنا چاہتے ہیں یہ اہم پیش رفت ہے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی کا بینہ میں اس مسلے پر بات ہوئی ،بجٹ کی بھی منظوری ہوگئی ہے، 2ارب روپے بجٹ طے ہوا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کوشش کریں گے کہ جتنا خرچہ کم کر سکتے ہیں اتنا کریں۔

انہوںنے کہاکہ مدارس نے درخواست کی ہے نظام جو نافذ کرنے کا وقت لگے گا،مدراس نے نفاذ کے لئے 4 سے 5 سال کا وقت مانگا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم مدارس کو بہتر سہولیات فراہم کریں گے اور معاونت کی کوششیں کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ بہت جلد ان پر عمل درآمد شروع ہو جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ ریاست کی ناکامی تھی کہ تعلیم کو بہتر نہیں کر سکتی تھی ۔ انہوںنے کہاکہ ایک قومی سوچ کے مطابق سب نے مذاکرات میں حصہ لیا ہے ،ہم ایسا نصاب بنا رہے ہیں جو دنیا میں کسی بھی نصاب سے کم نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہم ایک کردار کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ صوبوں کے وزرا سے ملاقات میں بھی تمام مطالبات سامنے رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ریاست کی کمی کی وجہ تعلیم میں کمی رہ گئی تھی،تعلیم کی کمی کو مدارس اور پرائیویٹ سکولوں نے پورا کیا ہے۔شفقت محمود نے کہاکہ رجسٹرڈ مدارس پر وزارت اور علما نے دستخط کئے ہیں ،وزارت کی طرف سے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور وفاقی سیکرٹری تعلیم ارشد مرزا نے کئے،مدارس کی جانب مفتی منیب الرحمن مفتی محمد تقی عثمانی،قاری محمد حنیف جالندھری،پروفیسر ساجد میر، مولانا محمد یاسین ظفر، مولانا عبد المالک صاحبزادہ عند المصطفی ہزاروی، عطا الرحمن ، محمد افضل حیدری اور ڈاکٹر محمد نجفی نے دستخط کیے۔