خاتون کی بیوٹی پارلر میں بچی سے زیادتی کی کوشش

بچی کے ساتھ نازیبا حرکات کرکے ویڈیوز بناتی تھی، متاثرہ بچی نے روتے ہوئے ساری داستان سنا دی، ویڈیو وائرل

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 18 ستمبر 2019 17:41

خاتون کی بیوٹی پارلر میں بچی سے زیادتی کی کوشش
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 ستمبر 2019ء) پاکستان کی 60 فیصد آبادی ایسی ہے جو اپنی دو وقت کی روٹی مشکل سے پوری کرتے ہیں۔غربت سے تنگ آئے والدین مجبوراََ اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی نوکری پر لگا دیتے ہیں۔زیادہ تر بچوں کو گھروں میں کام پر لگایا جاتا ہے۔لیکن کیا ان گھروں میں یہ کم سن بچے بچیاں محفوظ ہوتے ہیں یا نہیں،یہ ایک سوال سب کے ذہنوں میں رہتا ہے۔

ماضی میں ہم نے کم سن ملازموں پر مالکان کی طرف سے بدترین تشدد کے کئی واقعات دیکھے۔جہاں پر گھروں میں کام کرنے والے کم سن ملازمین کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہیں ان ملازمین کے ساتھ زیادتی کے بھی کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔لیکن ملزمان بااثر ہوتے ہیں جس وجہ سے وہ قانون کی گرفت سے آزاد ہوتے ہیں اور یہ جرم جاری رہتا ہے۔

(جاری ہے)

اسی حوالے سے ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں کم سن بچی جو رابعہ نامی خاتون کے گھر کام کرتی ہےوہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کی داستان سناتی ہے۔بچی کا کہنا ہے کہ میری مالکن اپنے بیوٹی پارلر میں مجھے غلط کام کرنے پر مجبور کرتی تھی،بچی نے خاتون پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ گندے کام کرنے میں وہ خود ملوث ہے اور مجھے اپنے ساتھ ہی ایسے کام کرنے پر مجبور کرتی تھی،جس کے بعد میں وہاں سے بھاگ آئی،بچی کا کہنا ہے کہ رابعہ نامی خاتون کے والدین اور بھائی بہت اچھے ہیں لیکن یہ اپنے بیوٹی پارلر میں مجھ سے اپنے ساتھ نازیبا حرکات کروا کر ویڈیوز بناتی تھی اور اپنے شوہر کو دکھاتی تھی۔

بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ کچھ ماہ قبل کا ہے،پنجاب پولیس کے ٹویٹر اکاؤنٹ کی طرف سے جاری ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بچی کے بیان کے مطابق اس واقعہ کی ایف آئی آرنمبر 610 بتاریخ 28 اگست درج کی جا چکی ہے اور ملزمہ کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
جب کہ دوسری جانب بچی کی ویڈیو بنانے والے شخص پر بھی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔صارفین کا کہنا ہے کہ اگر یہ شخص اس بچی کی مدد کر رہا تھا اور اس پر ہونے والی ظلم کی داستان دنیا کو سنانا چاہتا تھا تو کم از کم اس کا چہرہ ہی چھپا لیتا جس سے بچی کی عزت محفوظ رہتی۔