لاہور ہائیکورٹ ، پولیس تھانوں میں موبائل پر پابندی کے خلاف درخواستگزار وکیل کو تصاویری ثبوت مین کیس کا حصہ بنانے کی ہدایت

جمعہ 20 ستمبر 2019 18:36

لاہور۔20 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے پولیس تھانوں میں موبائل پر پابندی کے خلاف درخواست پر درخواست گزار وکیل کو تصاویری ثبوت مین کیس کا حصہ بنانے کی ہدایت کردی۔عدالت نے تصاویر کو تحریری درخواست کے ساتھ منسلک کرکے 24ستمبر کوعدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس مامون الرشید شیخ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کے حکم پر مختلف تھانوں کی تصاویر لے آئے ہیں, جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کس کس تھانے کی تصاویر ہیں اور کب کی بات ہے۔ درخواست گزار وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تھانہ ہربنس پورہ, تھانہ بھیرہ, اور راولپنڈی ائیرپورٹ پولیس اسٹیشن میں ایس ایچ او کے تحریری حکم آویزاں کرنے کی تصاویر ہیں، درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جب ہائیکورٹ میں موبائل فون لے جانے پر پابندی نہیں ہے تو پولیس اسٹیشنز میں پابندی سمجھ سے بالا تر ہی,درخواستگزار وکیل نے کہا کہ اگر پولیس اسٹیشنز میں سائلین کے موبائل فونز کی بجائے پیسے لے جانے پر پابندی لگا دی جائے تو نظام میں کافی بہتری آ جاتی۔

(جاری ہے)

عدالت نے درخواستگزار وکیل کو تھانوں میں موبائل لے جانے کی پابندی سے متعلق ثبوتوں کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دے رکھاتھا۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس تھانوں میں موبائل فون لے جانے کی پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جو کہ غیر قانونی ہے۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں پولیس تھانوں میں موبائل فون لے جانے پر پابندی کے خلاف ایک اور درخواست دائر کردی گئی ہے۔

درخواست گذار ایڈووکیٹ عدیل یعقوب چوہدری نے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ صرف ایک ہفتے کے دوران پولیس حراست میں اموات کے تین بڑے واقعات پیش آ چکے ہیں, پولیس تھانوں میں پولیس نے تشدد کے واقعات روکنے کی بجائے موبائل فونز تھانے میں لے جانے پر ہی پابندی عائد کر دی گئی,درخواستگزار نے درخواست میں کہا ہے کہ دوران حراست اموات کی ویڈیو پولیس ملازمین کی طرف سے اپلوڈ کی گئی ہے۔درخواست گذار نے موقف اختیار کیا کہ آئی جی پنجاب کا فیصلہ حقائق کے بالکل برعکس ہے۔ لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت آئی جی پنجاب کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔