دُبئی: بیٹی کے عاشق پر قاتلانہ حملہ، خاتون کو بیٹوں سمیت دو سال قید کی سزا

اماراتی خاتون نے اپنی بیٹی کے بوائے فرینڈ کو اپنے دو بیٹوں اور ان کے تین دوستوں کے ساتھ مل کر خنجر گھونپ دیا تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 23 ستمبر 2019 13:51

دُبئی: بیٹی کے عاشق پر قاتلانہ حملہ، خاتون کو بیٹوں سمیت دو سال قید ..
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،23 ستمبر 2019ء) دُبئی کی مقامی عدالت نے ایک اماراتی خاتون ، اس کے دو بیٹوں اور ان کے تین دوستوں کو ایک اماراتی نوجوان کو خنجر گھونپ پر قاتلانہ حملہ کرنے کے الزام میں دو، دو سال قید کی سزا سُنا دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق 54 سالہ اماراتی خاتون کی جوان بیٹی گھر سے بھاگ گئی تھی۔ خاتون کو ایک اماراتی نوجوان پر شک تھا کہ وہ بھگا کر ان کی بیٹی کو ساتھ لے گیا ہے۔

وقوعہ کے روز 54 سالہ اماراتی خاتون نے اپنے دو بیٹوں جن کی عمریں 19 سال اور 27 سال بتائی جاتی ہیں، اور ان کے تین دوستوں کے ساتھ مِل کراماراتی نوجوان کو الرشیدیہ کے علاقے میں واقع ایک وِلا میں بند کیا۔ اس دوران اسے تشدد کا نشانہ بنایا، اور پھر اسس پر چاقو کے متعدد وار بھی کیے۔ جس کے باعث اُسے شدید زخمی حالت میں ایک قریبی کلینک لے جایا گیا، جہاں کے عملے نے پولیس کو اطلاع کر دی۔

(جاری ہے)

متاثرہ نوجوان نے بتایا کہ اُس کی 18 سالہ اماراتی لڑکی سے انسٹاگرام پر واقفیت ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں روزانہ بات چیت کرنے لگے۔ اماراتی نوجوان نے مزید بتایا کہ لڑکی نے اُسے بتایا کہ اس کے بھائی اُسے اکثر مار پیٹ کا نشانہ بناتے تھے۔ جس پر میں اُسے بُر دُبئی پولیس اسٹیشن لے گیا جہاں اس نے رپورٹ درج کرائی۔ بعد میں لڑکی نے مجھے بتایا کہ اس کے گھر والوں کو ان کی چیٹنگ کا پتا چل گیا ہے۔

یہ سُن کر میں نے اسے منع کیا کہ آئندہ مجھ سے رابطہ نہ رکھے۔ کچھ روز بعد مجھے لڑکی کے گھر والوں کا فون آیا کہ اُن کی بیٹی کہیں بھاگ گئی ہے، اس کی تلاش کے لیے اُنہیں میری مدد درکار ہے۔ جس پر میں اُنہیں مڈ رف سنٹر کے نزدیک مِلا۔ جہاں لڑکی کی والدہ، بھائیوں اور ان کے دوستوں نے مجھے زبردستی گاڑی میں ڈالا اور کسی گھر میں لے گئے۔ انہوں نے مجھے برہنہ کر کے میری تصاویر لیں اور اس دوران مجھے چاقو کے متعدد وار بھی کیے۔

مجھے چھوڑتے وقت انہوں نے مجھے دھمکی دی کہ اگر میں نے پولیس کو اس بارے میں بتایا تو وہ میری برہنہ تصاویر وائرل کر دیں گے۔ عدالت میں لڑکی نے بھی حاضر ہو کر بتایا کہ اس کے بھائی اس کے ساتھ بہت ظلم کرتے تھے، اسی وجہ سے وہ گھر سے کسی نامعلوم مقام پر فرار ہو گئی تھی۔ بعد میں اسے اس کے نوجوان دوست کے ساتھ ہونے والے وقوعے کی اطلاع مِلی۔