فریقین کے مابین دہشت گردی کے مقدمہ میں صلح سے مجرم کی رہائی ممکن نہیں، سپریم کورٹ

کسی مناسب مقدمہ میں مخصوص حالات میں فریقین کے مابین صلح /سمجھوتہ پر مجرم کی سزا کم کرنے پر غور ہو سکتا ہے، عدالت عظمیٰ

جمعہ 11 اکتوبر 2019 19:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2019ء) دہشت گردی کے مقدمہ میں صلح کی بنیاد پر مجرم کی رہائی ہو سکتی ہے یا نہیں اس بارے سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنا دیا ۔سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کئے گئے چیف جسٹس پاکستان کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیاکہ دہشت گردی کے مقدمہ میں سمجھوتے کی بنیاد پر مجرم کی رہائی نہیں ہو سکتی، دہشت گردی کا جرم نا قابل صلح/سمجھوتہ ہے۔

عدالت عظمی نے کہا کہ محض فریقین کے مابین دہشت گردی کے مقدمہ میں صلح سے مجرم کی رہائی ممکن نہیں ہو سکتی۔فیصلے میں کہا گیاہے کہ کسی مناسب مقدمہ میں مخصوص حالات میں فریقین کے مابین صلح/سمجھوتہ پر مجرم کی سزا کم کرنے پر غور ہو سکتا ہے۔عدالت نے لکھا کہ دہشت گردی کے مقدمہ میں فریقین کے مابین صلح پر سزا میں کمی خود بخود نہ ہو گی ، مجرم کی سزا میں کمی پر غور کرنا عدالت کی صوابدید ہو گی۔

(جاری ہے)

اسی طرح فیصلے میں کہا گیاکہ دہشت گردی کا جرم دیگر جرائم سے مختلف ہے،دہشت گردی کیمقدمہ میں صلح کے بعد سزا میں کمی پر ٹرائل کورٹ فیصلہ سنانے کے دوران غور کرے گی۔سپریم کورٹ کے مطابق تمام عدالتی فورمز سے مجرم کی سزا برقرار رکھے جانے پر سزا میں کمی کے لیے رحم کی اپیل پرصدر پاکستان غور کرینگے، رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد صلح ہونے پر جیل سپریٹنڈنٹ نئی رحم کی اپیل صدر پاکستان کو بھجوائے گا۔