ریلوے میں یونیفارم خریدنے وقت خوربرد ،سپریم کورٹ نے ڈویژنل ٹرانسپورٹیشن آفیسر کیخلاف نیب کی اپیل خارج کردی

2002 میں ریفرنس بنا تھا،،ملزم کے حوالے سے نیب کے پاس کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس

پیر 21 اکتوبر 2019 14:27

ریلوے میں یونیفارم خریدنے وقت خوربرد ،سپریم کورٹ نے ڈویژنل ٹرانسپورٹیشن ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان ریلوے میں سٹاف کی یونیفارم خریدنے کے دوران خورد برد سے متعلق کیس میں ڈویژنل ٹرانسپورٹیشن آفیسر عابد علی کے خلاف نیب کی اپیل خارج کرتے ہوئے بری کر دیا۔ پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نیب بڑے آفسروں کو ملزم نہیں بناتا، بڑے آفسروں کی رضامندی کے بغیر کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہاکہ ڈویژنل سپرٹنڈنٹ کو کیوں نیب نے ملوث نہیں کیا اس کیس میں بدنیتی تو نیب کی بھی نظر آرہی ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ ڈویژنل ٹرانسپورٹیشن آفیسر بہتری کے لیئے کام کرتے ہوئے خود پھنس گیا۔ نیب پرسیکیوٹر نے کہاکہ ملزم نے ایک سال میں دو بار ٹرانزیکشنز کروائیں، ملزم نے یونیفارم کی مد میں 127.471 ملین کا خورد برد کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملزم کے حوالے سے نیب کے پاس کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہے، 2002 میں ریفرنس بنا تھا۔چیف جسٹس نے کہاکہ انیس سال گر چکے ہیں مقدمے کو ہائیکورٹ نے عابد علی میرٹ کو پر بری کیا تھا۔ عدالت نے کہاکہ ٹرائل کورٹ نے ملزم عابد علی کو دس سال کی سزا دی تھی۔ یاد رہے کہ ہائیکورٹ نے ملزم عابد علی کو بری کر دیا تھا