جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس ،مقدمے کی سماعت کرنے والا فل کورٹ بینچ تحلیل ہوگیا

جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی عدم دستیابی کے باعث بینچ تحلیل کر رہے ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال ایک جج صاحب کی غیر موجودگی کی وجہ سے بینچ تحلیل کر دیا گیا،ایسا کوئی آرڈر ہوتا ہے تو مطلب انصاف نہیں ہو گا، امجد شاہ ، علی احمد کرد ، حامد خان ، رشید رضوی

پیر 21 اکتوبر 2019 14:35

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس ،مقدمے کی سماعت کرنے والا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2019ء) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس معاملے پر مقدمے کی سماعت کرنے والا فل کورٹ بینچ تحلیل ہوگیا۔ پیر کو دور ان سماعت بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی عدم دستیابی کے باعث بینچ تحلیل کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوارہے ہیں۔

منیر اے ملک نے کہاکہ مقدمے کے سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ بینچ کی تشکیل عدالت کی صوابدید ہے۔وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سید امجد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ ہماری جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق درخواستیں تھیں تمام درخواست گزار موجود تھے۔

(جاری ہے)

ایک جج صاحب کی غیر موجودگی کی وجہ سے بینچ تحلیل کر دیا گیا۔

انہوںنے کہاکہ ایسا کوئی آرڈر ہوتا ہے تو اس کا مطلب انصاف نہیں ہو گا،بغیر کسی گرائونڈ کے بینچ تحلیل کر دیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ اس بینچ کے علاوہ ہمارا کسی دوسرے بینچ پر ہمارا اعتراض ہو گا،ہم چاہتے ہیں یہی بینچ کیس سنے،دو سماعتیں ایک جج سن چکے ہیں۔سینئر وکیل حامد خان نے کہاکہ یہ رویت ہے کہ جب ایک بینچ سماعت کرتا ہے تو پورا کیس وہی سنتا ہے،یہ فل کورٹ بنایا گیا تھا، چیف جسٹس کے پاس اختیار نہیں کہ کوئی دوسرا بینچ بنائیں۔

انہوںنے کہاکہ یہاں کوئی مجبوری نہیں ہے اگر ایک جج نہیں ہے تو انتظار کیا جا سکتا ہے،سپریم کورٹ کا فل کورٹ کا آرڈر موجود ہے یہ تبدیل نہیں ہو سکتا،اگر ایسا ہوا تو یہ غیر آئینی اقدام ہو گا۔سینئر علی احمد کرد نے کہاکہ اس کیس میں کیا ارجنسی ہے سمجھ نہیں آتی،جب کسی نے بینچ تحلیل کرنے کی کسی نے استدعا بھی نہیں کی۔رشید رضوی سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کہاکہ افتخارمحمد چوہدری کے کیس میں 2 ماہ پانچ دن کیس چلا،پہلے دن سے ہمیں لگ رہا ہے کہ ان ججز کا بس چلے تو دو گھنٹے میں فیصلہ کر دیں،کیا یہ کسی کے ریٹائرمنٹ سے پہلے فیصلہ دینا چاہتے ہیں،جج منٹ موجود ہے جب بینچ تشکیل دے دیا جائے تو بینچ تحلیل نہیں ہو سکتا،ان ججز کا کندیکٹ نظر آ رہا ہے کہ انصاف نہیں ہو گا۔