اسلاموفوبیابڑھنے سے برطانیہ میں باحجاب مسلمان خواتین کو قتل کا خدشہ

اسلاموفوبیا خاتون سے نفرت کی ایک قسم بھی ہے، اس کے زیادہ تر قصور وار سفید فام آدمی ہی ہیں، خاتون کی گفتگو

بدھ 23 اکتوبر 2019 14:06

اسلاموفوبیابڑھنے سے برطانیہ میں باحجاب مسلمان خواتین کو قتل کا خدشہ
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2019ء) برطانیہ میں حجاب پہننے والی مسلم خواتین کو خدشہ ہے کہ اسلامو فوبیا بڑھنے کی وجہ سے انہیں بھی سابقہ برطانوی رکن پارلیمنٹ جو کوکس کی طرح سڑک پر قتل کیا جاسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ویلز سے تعلق رکھنے والی ایک مسلمان خاتون سحر نے بتایا کہ وہ حجاب پہننے کی وجہ سے خوف زدہ رہتی ہیں۔

سحر نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ ناراض سفید فام مرد اپنی نفرت کو مسلمان خواتین تک پھیلا سکتے ہیں۔ سحر نے کہا کہ جب سے بورس جونسن نے ٹیلی گراف میں مسلمان خاتون کے لیے لیٹر بکس کا لفظ استعمال کیا ہے تب سے انہیں سفید فام شدت پسندوں کی جانب سے اسی لفظ سے پکارا جاتا ہے۔سحر کا کہنا تھا کہ ملازمت پیشہ افراد زیادہ تر سفید فام ہیں، وہ غصہ میں ہیں اور اپنا غصہ مسلم خواتین پر اتارنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس چیز کا مجھے سب سے زیادہ خطرہ ہے وہ جوکوکس کی طرح سڑک پر مارے جانے کا ہے۔سحر نے پروگرام کے دوران بتایا کہ بطور مسلمان خاتون کے لیے یہاں رہنا آج کل آسان نہیں، خصوصا اس وقت جب کوئی آپ کو داعش جیسی تنظیم سے تشبیہ دیتا ہو۔انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا خاتون سے نفرت کی ایک قسم بھی ہے، میرا مطلب ہے کہ اس کے زیادہ تر قصور وار سفید فام آدمی ہی ہیں۔اس پرگرام کے دوران ایک ویڈیو کلپ بھی چلایا گیا جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ ایک سفید فام خاتون، باحجاب مسلمان خاتون پر چلا رہی ہے، اسے داعش کی کارندہ قرار دے رہی ہے اور اس کے مخصوص حصے کو نقصان پہنچانے کی دھمکی بھی دے رہی ہے۔