سپریم کورٹ نے نوجوان کی قتل الزام میں سزایافتہ ملزم کو شک کافائدہ دیتے ہوئے بری کردیا

بدھ 23 اکتوبر 2019 22:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2019ء) سپریم کورٹ نے لاہور میں نوجوان کے قتل الزام میں سزایافتہ ملزم حامد مختیار کو شک کافائدہ دیتے ہوئے بری کردیا ہے اور کہا ہے کہ قتل کے مقدمات میں جب شہادت درست نہیں ہوگی توعدالت کس طرح فیصلہ کرے گی۔ کیا جھوٹی گواہی پرنامزد ملزم کوسزادی جائے۔بدھ کوچیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،یادرہے کہ حامد مختیار پر محفوظ احمد نامی شخص کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

(جاری ہے)

ٹرائل کورٹ نے ملزم کوسزائے موت سنائی تھی تاہم ہائی کورٹ نے ملزم حامد مختیار کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیاتھا،جس کیخلاف ملزم نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہاکہ قتل کے مقدمات میں فیصلہ شہادت پر ہوتا ہے اورجب شہادت درست نہیں ہو گی تو ہم کیسے فیصلہ کریں گی. چیف جسٹس نے مدعاعلیہ کے وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے مطابق اگر ملزم پہلے سے کسی جرم میں ملوث ہو تو کیا ہم اسے جھوٹی گواہی پر سزا دے دیں،سوال یہ ہے کہ مقتول محفوظ احمد تو مدد گار تھا آخر اسے کیوں قتل کیا کیونکہ جہاں قتل ہوا اس گھر میں اور بھی لوگ موجود تھے آخرکسی اور نے گواہی کیوں نہیں دی.جس پرفاضل وکیل نے کہاکہ یہ نظام کی خرابی ہے کہ گھر میں موجود دوسرے لوگوں نے گواہی نہیں دی، توچیف جسٹس کا کہناتھاکہ یہ سسٹم کی نہیں نیت کی خرابی ہی.ہو سکتا ہے کسی اور نے اس کو مار دیا ہو. بعدازاں عدالت نے درخواست گزارحامد مختار کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا اورکیس نمٹادیا