تعلیمی اداروں میں بھکاریوں کے ڈیرے

طالبعلموں سمیت شہری بھی بھکاریوں کے خاندانوں سے پریشان

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 24 اکتوبر 2019 06:34

تعلیمی اداروں میں بھکاریوں کے ڈیرے
خیرپور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اکتوبر2019ء)   گداگری ایک لعنت ہے مگر آج یہ ایک پیشہ بن چکی ہے اور بھیک مانگنے والے لوگ بڑے فخر سے بتاتے نظر آتے ہیں کہ انہوں نے لاکھوں کروڑوں روپے کما رکھے ہیں،آپ کسی محلے یا مین مارکیٹ میں چلے جائیں اور آپ کو بھکاریوں کے خاندانوں سے واسطہ پڑتا ہے۔پورا کا پورا خاندان چھوٹے معصوم دودھ پیتے بچوں سے لے کر بیمار اور لاغر بزرگوں تک سبھی بھیک مانگتے نظر آئیں گے۔

گزشتہ کئی حکومتوں نے ان پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی کوشش کی تھی مگر انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔اب تو یہ پیشہ ور بھکاری تعلیمی اداروں میں بھی پہنچ گئے ہیں جس سے طالبعلموں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بھکاری یونیورسٹی میں ڈیرے ڈالے بیٹھے ہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ کو اس کی پرواہ ہی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

سندھ کے ضلع خیر پور میں واقع شاہ عبد الطیف یونیورسٹی میں بھکاریوں نے ڈیرے ڈال دیے اور وہ کلاسوں میں داخل ہوکر بھی بھیک مانگنے لگے۔

شاہ عبد الطیف یونیورسٹی میں بھکاریوں کے ڈیرے ڈالنے کی وجہ سے جامعہ کا ماحول بہت زیادہ متاثر ہواجس سے طالب علموں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔حالات یہان تک پہنچ چکے ہیں کہ یونیورسٹی کے احاطے میں مرد اور خواتین بھکاریوں کی بڑی تعداد موجود ہے اور وہ آزادانہ نقل و حرکت کررہے ہیں۔بھکاری کلاسوں کے باہر ڈیرہ جمائے بیٹھے ہیں جس کے باعث طالب علموں کو پریشانی کا سامنا ہے، حیران کن امر یہ ہے کہ بڑی تعداد میں خانہ بدوشوں کی موجودگی کے باوجود اُن کے خلاف یونیورسٹی انتظامیہ نے کریک ڈاؤن نہیں کیا۔

وپیشہ ور فقیر جسمانی طور پر مکمل فٹ اور صحت مند ہیں جبکہ اُن میں نوجوان، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ ایک برس قبل سندھ اور پنجاب حکومت نے کر مختلف شہروں میں بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا مگر یونیورسٹی میں فقیروں کی موجودگی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔آض بھی بڑے شہروں کے جس چوک چوراہے پر نظر دوڑائیں آپ کو بھکاری ہر طرف نظر آئیں گے۔

متعلقہ عنوان :