حجاب کیوں پہنا،مسلمان اتھلیٹ کو دوڑ جیتنے کے بعد نااہل کردیا گیا

امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف تعصب کھل کر سامنے آنے لگا

Sajjad Qadir سجاد قادر اتوار 27 اکتوبر 2019 06:12

حجاب کیوں پہنا،مسلمان اتھلیٹ کو دوڑ جیتنے کے بعد نااہل کردیا گیا
واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 اکتوبر2019ء)   مسلمانوں کے خلاف تعصب دنیا بھر میں بڑھتا جا رہاہے۔خواتین کو ہراساں کرنے کے لیے ان کے حجاب کے خلاف خواہ مخواہ کی مہم شروع کیے ہوئے ہیں۔فرانس اور دیگر ممالک میں تو خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی ہے تاہم اب امریکہ میں بھی یہی تعصب گھر کر گیاہے اور یہاں بھی ایک مسلم لڑکی کو دوڑ سے اس لیے نااہل کر دیا گیا کہ اس نے حجاب پہن رکھا تھا۔

امریکی ریاست اوہایو میں ایک مسلمان ایتھلیٹ کو اس وقت ریس سے باہر کردیا گیا جب وہ مقابلے میں حجاب پہن کر اپنے کیریئر کی بہترین دوڑ مکمل کرچکی تھیں۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 16 سالہ نور ابو کرام کا کہنا تھا کہ ریس مکمل کرنے کے بعد ہی مجھے بتایا گیا کہ آپ کا لباس قواعد کے خلاف ہے۔

(جاری ہے)

اوہایو ہائی اسکول ایتھلیٹ ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ وہ اگلے سیزن میں مذہبی حوالے سے قوانین میں چھوٹ کے لیے تبدیلی کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق نوجوان مسلمان ایتھلیٹ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بعد قومی سطح پر لباس اور تعصب کے حوالے سے بحث چھڑ گئی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے پیغام میں نور ابوکرام نے کہا کہ ‘میں نے اس ریس میں گزشتہ ہفتے کے اپنے ہی ریکارڈ کو توڑتے ہوئے بہترین دوڑ لگائی تھی لیکن میں نااہل قرار پائی’۔انہوں نے لکھا کہ ’ان تمام افراد کا شکریہ جنہوں نے میری حوصلہ افزائی کی‘۔

نور ابو کرام اپنے اسکول سیلوانیا نارتھ ویو کی ٹیم کی پورے سیزن میں نمائندگی کررہی تھیں اور اس سے قبل ان کے حجاب پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا تھا تاہم ضلعی سطح پر ہونے والی ریس میں پہلی مرتبہ اعتراض کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے کوچ کو عہدیداروں کے ساتھ کچھ باتیں کرتے ہوئے دیکھا تھا۔نور ابو کرام نے 5 کلومیٹر دوڑ کے مقابلے میں اپنے کیریئر کی بہترین پوزیشن حاصل کی تھی لیکن اسکور بورڈ پر ان کا نام شامل نہیں کیا گیا تھا جس پر ان کی ساتھیوں نے آگاہ کیا کہ انہیں حجاب کی وجہ سے ریس سے باہر کر دیا گیا ہے۔

ریس سے باہر کرنے کو دھچکا قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ ایک ٹرک نے ٹکر ماری ہو اور شدید چوٹ لگادی ہو۔نور ابوکرام نے کہا کہ ’میں سمجھتی ہوکہ یہ میرے مذہب کے خلاف تعصب ہے،ریس کے بعد اس طرح کے فیصلے کو میں بے عزتی محسوس کررہی ہوں کیونکہ انتظامیہ نے پہلے اس حوالے سے کچھ نہیں کہا تھا‘۔