جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے جڑواں شہر اوفن باخ میں عظیم الشان ختم نبوت و امن کانفرنس کا انعقاد

muhammad ali محمد علی بدھ 6 نومبر 2019 00:38

جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے جڑواں شہر اوفن باخ میں عظیم الشان ختم نبوت ..
فرینکفرٹ (رپورٹ مطیع اللہ، اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 نومبر2019ء) جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے جڑواں شہر اوفن باخ میں عظیم الشان ختم نبوت و امن کانفرنس انعقاد کیا گیا ، جس کی صدارت برمنگھم برطانیہ کے پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے کی اس موقع پر علامہ سیّد حسنات شاہ بخاری،علامہ مسعود اختر ہزاروی،علامہ پیرثاقب اقبال شامی،سیّد ظفراللہ شاہ،مولانا اسمعیل بخاری نے بھی ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کیا کانفرنس میں پاکستانی کیمونٹی سیمت دیگر ممالک کے شہریوں نے سینکڑوں کی تعداد میں خواتین،مرد اوربچوں نے شرکت کی، جرمنی میں ہونے والی بڑی اور عظم الشان کامیاب کانفرنس تھی جس میں تمام مذاہب کے لوگ موجود تھے ۔

مولانا اسمعیل بخاری نے اپنے خطاب میں کہانبوت اور رسالت کا آغاز بھی میرے آقاﷺ سے ہے اور سلسلہ نبوت و رسالت کا اختتام بھی میرے آقا حضرت محمد ﷺپر ہے اس لئے ہمارا نعرہ ہونا چاہیے تاجدارِ فتح نبوت زندہ باد،تاجدارِ ختم نبوت زندہ باد، برمنگھم انگلینڈ سے تشریف لائے مولانا سید ظفر اللہ شاہ صاحب نے کہا کہ ہم امن اور سلامتی کے داعی ہیں،ہمارا دین امن اور سلامتی کی تعلیم دیتا ہے،عقیدہ ختم نبوت ہمارا بنیادی عقیدہ ہے اس پر ہم کسی قسم کا سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں ہم مسلمان یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کوئی نبیؐ پیدا نہیں ہو سکتا کیونکہ آپ آخری نبیؐ تھے وہ کیمونٹی جو حضورؐ کے بعد بھی کسی کو نبی مانتی ہے،ہم انھیں دائیرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں اور انھیں مسلمان تسلیم نہیں کرتے،مسلمان وہی ہے جو ہمارے آقا حضرت محمد ﷺ کو آخری نبی تسلیم کرتا ہے،یہی ہماری شناخت ہے اور ہمیں اسے باقی رکھنا ہے۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے صدارتی خطبہ میں پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے اپنے صدارتی خطبہ میں فرمایا اس کانفرنس کا مقصد جرمنی میں رہنے والے مسلمانوں اور بالخصوص نوجوان نسل کو ختم نبوت کی اہمیت و افادیت سے آگاہی دینا ہے،ان کے دلوں میں حضور نبی کریم ﷺ کی محبت،عشق رسول اور بلخصوص عقیدہ ختم نبوت کو واضع کرنا ہے۔،ہمیں ختم نبوت کے منکرین کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے انھیں دنیا میں موجود دوسرے غیر مسلموں کی طرح زندگی بسر کرنے کا پورا حق ہے لیکن اصل اور اہم مسئلہ ان کی حیثیت کا تعین کرنا ہے۔

کیونکہ ملت اسلامیہ کا کوئی قابل ذکر طبقہ اور کوئی بھی ذی شعور انسان انھیں امت مسلمہ کا حصہ ماننے کو تیار نہیں پاکستانی قومی اسمبلی ان کے بارے میں کافر ہونے کا اٹل فیصلہ دے چکی ہے جو ہمارے ملکی آئین کا حصہ ہے جس کی پابند پاکستان کی موجودہ اور ہر آنے والی حکومت ہوگی، آج یہ لوگ اپنی مظلومیت کا رونا رو کر دنیا کی ہمد ردیاں حاصل کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں اس لئے آج اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ آقا حضرت محمد ﷺ کے چاہنے والے ایک ہو کر ختم نبوت کے حصار کو مضبوط کریں کیونکہ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے اگر یہ عقیدہ محفوظ ہے تو آپ کا دین محفوظ ہے اگر یہ عقیدہ محفوظ نہیں تو آپ کا دین بھی محفوظ نہیں۔

اسلام امن کا دین ہے ہمیں اپنا پیغام نفرت اور تشدد نہیں بلکہ محبت اور اخلاق سے گمراہ لوگوں تک پہنچانا ہے اور یقینا کوئی بھی نہیں چاہے گا کی مرنے کے بعد وہ جہنم کی آگ کا ایندھن بنے،میرے آقا کی محبت اور ان سے وفاداری ہمیں سچا مسلمان بناتی ہے پیر سید منور حسین شاہ نے آخرمیں پاکستان کی سلامتی اور کشمیر کی آزادی کے لئے دعا کی اور کامیاب کانفرنس کا انعقاد کرنے پر سیّد حامد علی شاہ گیلانی،طہ چیمہ،خوشحال خان،احسن تارڑ،علامہ عبدالطیف چشتی،حاجی عارف، چوہدری وقار کو مبارکباد اور دعائیں دیں۔