تشنج جیسے خطرناک مرض سے بچائوکی چھ روزہ قومی مہم 11نومبر سے 16نومبر تک جاری رہے گی، ڈاکٹر احمد علی بلوچ

تشنج سے بچائو کی اس مہم میں 15سے 49سال تک عمرکی خواتین کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر لسبیلہ

پیر 11 نومبر 2019 20:11

اوتھل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2019ء) ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر لسبیلہ ڈاکٹر احمد علی بلوچ نے کہاکہ تشنج جیسے خطرناک مرض سے بچائوکی چھ روزہ قومی مہم شروع ہوگئی ہے جو 11نومبر سے 16نومبر تک جاری رہے گی تشنج سے بچائو کی اس مہم میں 15سے 49سال تک عمرکی خواتین کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے اس مہم میں لسبیلہ میں ایک لاکھ پینتیس ہزار تین خواتین کو تشنج سے بچائو کے ٹیکے لگائے جائیں گے لسبیلہ میں ڈینگی ،ملیریا اورایڈز جیسی خطرناک بیماریوں کی روک تھام کیلئے محکمہ صحت لسبیلہ بھرپور اقدامات کررہاہے ان خیالات کا اظہا رانہوںنے سرکٹ ہائوس اوتھل میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ کوآرڈنیٹرغلام نبی،ایدھی بلوچستان کے انچارج ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاانہوںنے کہاکہ تشنج ایک موذی مرض ہے حاملہ خواتین او رنوزائیدہ بچوں کو تشنج سے بچانے کیلئے WHOاور یونیسیف کے تعاون سے پورے بلوچستان میں تشنج سے بچائوکی مہم شروع کردی گئی ہے جو 11نومبرسے 16نومبر تک جاری رہے گی اس مہم میں 15سال سے 49سال تک کی شادی شدہ وغیر شادی شدہ خواتین کو تشنج سے بچائو کے ٹیکے لگائے جائیں گے اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایاجائے گالسبیلہ کے تمام اسکولز،کالجزاوریونیورسٹی میں بھی محکمہ صحت کی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جہاں پر پندرہ سے 49سال تک کی خواتین موجود ہیںاس دوران اگر کوئی خاتون ویکسین والے دن موجود نہ ہوتووہ اپنے قریبی مرکز صحت EPIسینٹرجاکرحفاظتی ٹیکے لگوائے انہوںنے کہاکہ تشنج جیسی خطرناک بیماری سے بچنے کیلئے دوران حمل اور زچگی کے بعد حفاظتی ٹیکے لگوانے ضروری ہوتے ہیں پہلا ٹیکہ حمل کے ابتدائی دنوں میں جتنا جلدی ممکن ہوسکے دوسرا ٹیکہ پہلے ٹیکے کے ایک ماہ بعد جبکہ تیسرا ٹیکہ دوسرے ٹیکے کے چھ ماہ بعد چوتھا اور پانچواں ٹیکہ ہرسال کے جون میں لگایاجاتاہے ڈاکٹراحمدعلی بلوچ نے کہاکہ تشنج ان بیکٹیریا سے پیدا ہوتاہے جو جلد کے ٹوٹے ہوئے حصے سے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں اور ایک زہر پیداکرتے ہیں جو اعصابی نظام پر حملہ کرتاہے اس سے جسم میں دردناک اکڑائوپیداہوسکتاہے اور جبڑے اس حد تک متاثرہوسکتے ہیں کہ متاثرہ مریض اپنا منہ تک نہیں کھول سکتاجسکی وجہ سے مریض کوئی چیز نہیںکھاسکتاہے جب تشنج سانس لینے میں مدددینے والے پٹھوں کو متاثر کرتاہے تو مریض کی موت بہت جلد واقع ہوسکتی ہے انہوںنے کہاکہ لسبیلہ کے تمام علمائے کرام،سیاسی جماعتیں،طلباء وطالبات،اساتذہ اورعلاقے کے معتبرین اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا کردار اداکریں انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ لسبیلہ میں اس سال ملیریا کے کافی کیسز رجسٹرڈ ہوئے لیکن محکمہ صحت نے لسبیلہ کے دوردراز علاقوں میں اپنی ٹیمیں تشکیل دیکر روانہ کیں اوروہاں پر مریضوں کے ٹیسٹ وغیرہ کئے گئے اور انہیں ادویات فراہم کیں البتہ کچھ اموات ہوئی تھیں لیکن یہ نہیں کہاجاسکتاکہ یہ اموات ملیریاکی وجہ سے ہوئی تھیںملیریاپھیلنے کی اطلاعات کے بعدمیں نے لسبیلہ کے دوردراز علاقوں کا خود دورہ کیا اورحالات کاجائزہ لیا الحمد اللہ محکمہ صحت نے ملیریاپر جلد قابو پالیاانہوںکہاکہ لسبیلہ میں اب تک ڈینگی کے چار کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں لسبیلہ میں ڈینگی حب کے نزدیک کراچی کے علاقے مواچھ سے لسبیلہ منتقل ہواہے انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ لسبیلہ میں ایڈز کے مریض بھی ہیں اور ایڈز کے کیسز حب میں رجسٹرڈ ہوئے ہیں لیکن ان مریضوں کے نام خفیہ رکھے گئے ہیں محکمہ صحت لسبیلہ میں ملیریا،ڈینگی اور ایڈز جیسے مہلک امراض کی روک تھام کیلئے حتی المقدور کوشش کررہاہے ۔