طویل مدت سرمایہ کاری اور اشتراک سے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں فعالیت

امریکہ بالخصوص توانائی کے شعبےمیں پاکستان کا ایک مستقل اور دیرینہ شراکت دار ہے۔یو ایس ۔ پاکستان سینٹرز فار ایڈوانسڈ اسڈیز اِن انرجی (یو ایس پی سی اے ایس۔ ای) میں دونوں ملکوں کی کامیاب شراکت کے سلسلے میں آج ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں درس و تدریس اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں اور سرکاری حکام نےشرکت کی

جمعرات 14 نومبر 2019 17:49

طویل مدت سرمایہ کاری اور اشتراک سے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں فعالیت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 نومبر2019ء) امریکہ بالخصوص توانائی کے شعبےمیں پاکستان کا ایک مستقل اور دیرینہ شراکت دار ہے۔یو ایس ۔ پاکستان سینٹرز فار ایڈوانسڈ اسڈیز اِن انرجی (یو ایس پی سی اے ایس۔ ای) میں دونوں ملکوں کی کامیاب شراکت کے سلسلے میں آج ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں درس و تدریس اور نجی شعبے  سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں اور سرکاری حکام نےشرکت کی۔


اس شراکت کے تحت جس کا آغاز ۲۰۱۴  ء میں ہوا، یو ایس پی سی اے ایس۔ ای نے پشاور میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اور اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجیمیں توانائی کے شعبے میں تخصیصی تعلیم اور عملی تحقیق کے لئے پاکستان کے پہلے دو مراکز قائم کئے۔
پانچ کروڑ اسی لاکھ ڈالر مالیت کا یہ منصوبہ یو ایس ایڈ کے بارہ کروڑ ستر لاکھ ڈالر کے یو ایس پاکستان سینٹرز فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز (یو ایس پی سی اے سی) منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت توانائی اور پانی جیسے اہم شعبوں میں پاکستان کو ترقی دینے کے لئے تعلیم، حکومت اور نجی شعبے کے متعلقہ رہنماؤں کو مدعوکیا گیا۔

(جاری ہے)

پانچ سال کے عرصے (۲۰۱۴ ء تا ۲۰۱۹ء ) کے دوران یو ایس پی سی اے سی نے ان شعبوں کی ماہر تین امریکی جامعات کو پاکستان میں نصاب کو جدید بنانے، مشترکہ تحقیق اور طلبہ و اساتدہ کے تبادلوں کے لئے چار پاکستانی جامعات کے ساتھ منسلک کیا۔
یو ایس ایڈ کے تعاون سے تعمیر کردہ عالمی معیار کی اور باکفایت توانائی کی خصوصیت کی حامل عمارتوں میں قائم یو ایس پی سی اے سی ۔

ای مراکز اس وقت توانائی کے شعبے میں انجینئرنگ، مینجمنٹ اور پالیسی میں ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ پروگرامز پیش کررہے ہیں اور پندرہ جدید انرجی لیبارٹریز میں عملی تحقیق  کے مواقع فراہم کررہے ہیں۔ اب تک ان مراکز نے تین سو سے زائد گریجویٹس کو ڈگری فراہم کی ہیں اور ۴۸ ریسرچ پراجیکٹس مکمل کئے ہیں، جو ملکی و بین الاقوامی تحقیقی جریدوں میں شائع ہوچکے ہیں۔

ان مراکز نے پانچ سو سے زائد وظائف  بھی فراہم کیے ہیں۔ اس کے علاوہ ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی اور اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں یو ایس ایڈ کے فنڈز سے چلنے والے تبادلہ پروگرام میں دو سو سترہ طلبہ اور اساتذہ شرکت کرچکے ہیں۔
یو ایس ایڈ کی مشن ڈائریکٹر جولی کوئینن نے اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے اس پانچ سالہ منصوبہ کی تکمیل اور پاکستان کے توانائی کے شعبے میں اس منصوبے کے دیرپا  مثبت اثرات کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان طویل شراکت ستر سال سے زائد عرصے پر محیط ہے اور ہمیں پاکستان کی ترقی و معاشی نمو میں کردار ادا کرنے پر فخر ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق احمد غنی نے بھی اس منصوبے کی کامیابی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کا ایک شاندار تحقیقی ادارہ قائم ہوا ہے، جو ملک کے توانائی چیلنجوں سے نمٹنے  کے لئے  ضروری سہولتوں سے آراستہ ہے۔