پاکستان میں 35 واں سارک چارٹر ڈے 10 دسمبر کو منایا جائے گا، سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام خصوصی تقریب ہوگی

جمعہ 6 دسمبر 2019 12:05

پاکستان میں 35 واں سارک چارٹر ڈے 10 دسمبر کو منایا جائے گا، سارک چیمبر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 دسمبر2019ء) پاکستان میں 35 واں سارک چارٹر ڈے منگل 10 دسمبر کو بھرپور طریقے سے منایا جائے گا۔ اس سلسلے میں سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر اہتمام خصوصی تقریب منعقد ہو گی جس کی صدارت وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود کریں گے جبکہ سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک خطبہ استقبالیہ اور صدر ایف پی سی سی آئی انجینئر دارو خان اچکزئی اور ممتاز تاجر رہنما بھی اس موقع پر خطاب کریں گے۔

8 دسمبر 1985ء کو ڈھاکہ میں منعقدہ پہلے سارک سربراہ اجلاس کے موقع پر سات جنوبی ایشیائی ممالک مالدیپ ، بھارت ، بھوٹان ، پاکستان ، نیپال ، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے رہنمائوں نے سارک تنظیم کے قیام کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے سارک چارٹر ڈے ہر سال منایا جاتا ہے اور سارک چارٹر کے ساتھ وابستگی کے اظہار کیلئے تمام ممبر ممالک میں خصوصی یادگاری تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں جنوبی ایشیا کے کروڑوں افراد کی زندگیوں میں بہتری اور ترقی کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے۔

دنیا کے تیز رفتار معاشی ترقی والے خطے کے ممالک کی نمائندہ تنظیم کی حیثیت سے، سارک جنوبی ایشیائی عوام اور حکومتوں کی خطے میں مساوات، علاقائی سالمیت، امن ، استحکام ، اتحاد اور ترقی کے لئے اجتماعی طور پر کام کرنے کی خواہش کا مظہر ہے۔ جنوبی ایشیا کو دہشت گردی ، آلودگی ، غربت ، بے روزگاری ، غیر منظم شہری آبادکاری ، مہاجرین ، سیاسی عدم استحکام ، بدعنوانی اور متعدی و غیر متعدی امراض جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

اس دور میں جبکہ دنیا بھر کے ممالک یورپی یونین ، آسیان ، اور افریقی یونین جیسی تنظیمیں تشکیل دے رہے ہیں، سارک جنوبی ایشائی ممالک کے لئے تجارت میں اپنی شناخت قائم کرنے اور درپیش مسائل کے خاتمے کے لئے مضبوط پلیٹ فارم ثابت ہوسکتا ہے۔ مگر خطے کے مکمل انضمام کے لئے محظ حکومتوں پر انحصار کافی نہیں بلکہنسوشل میڈیا ، شہریوں اور صحافیوں کی فعال شرکت ہی عوامی سطح پر روابط کو مستحکم کرسکتی ہے۔ 35 فیصد نوجوان آبادی کے ساتھ یہ خطہ اکیسویں صدی کی بڑی ورک فورس ہے جب کہ باقی دنیا میں عمر رسیدہ آبادی کی تعداد زیادہ ہے۔ لہذا ممبر ممالک کے مابین اچھے تعاون سے یہ خطہ مستقبل قریب میں ایک مضبوط معیشت اور بہتر معاشرے کی عملی تصویر ثابت ہوسکتا ہے۔