بھارت میں لیڈی ڈاکٹر کے قتل اور ریپ کے الزام میں4 ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک

ملزمان کو جائے وقوعہ پر لے کر جایا گیا جہاں انہوں نے پولیس سے اسلحہ چھین لیا،فائرنگ کے تبادلے میں چاروں ملزمان ہلاک ہو گئے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 6 دسمبر 2019 13:10

بھارت میں لیڈی ڈاکٹر کے قتل اور ریپ کے الزام میں4 ملزمان پولیس مقابلے ..
حیدرآباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار،6دسمبر 2019ء) بھارتی پولیس نے لیڈی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل میں ملوث چار ملزمان کو ہلاک کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق بھارتی کی جنوبی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں پولیس نے 27 سالہ ڈاکٹر سے مبینہ اجتماعی زیادتی اور زندہ جلا دینے کے واقعے میں چار ملزمان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔چاروں ملزمان کو پولیس مقابلے میں مارا گیا۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق حیدرآباد کے پولیس کمشنر وی جے سجنر کا کہنا ہے کہ زیرحراست چاروں ملزمان کو جمعہ کی صبح جائے وقوعہ پر لے جایا گیا جہاں انہوں نے پولیس افسران سے اسلحہ چھین کر فرار ہونے کی کوشش کی۔ملزمان کی فرار ہونے کی کوشش کے دوران ہوائی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے،فائرنگ کے تبادلے میں چاروں ملزمان ہلاک ہو گئے۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق ملزمان کو جائے وقوعہ پر اس لیے لے کر جایا گیا تھا کہ تاکہ جرم کی کڑیاں جوڑی جا سکیں۔مقتولہ ڈاکٹر کی والدہ کا کہنا ہے کہ "انصاف ہو گیا ہے"۔اس واقعے کے بعد متاثرہ خاندان کے ہمسایوں نے آتش بازی بھی کی۔واضح رہے کہ مدد کی غرض سے آئے افراد نے نوجوان خاتون ڈاکٹرپرینکاریڈی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیاتھا۔ یہ واقعہ بھارت کے شہرحیدر آباد کی ڈسٹرکٹ رنگاریڈی کے علاقے شادنگر میں پیش آیا تھا،جہاں سے 25کلو میٹردو خاتون کی نعش ملی تھی۔

شادنگر کے قریب نوجوان لڑکی کی سکوٹی پنکچر ہوگئی اور دو لوگوں نے اسے مدد کیلئے کہااور بعد ازاں زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کردیاتھا۔خاتون ڈاکٹر ہسپتال سے گھر واپسی پر اپنی سکوٹی کے دونوں ٹائر پنکچر پائے تھے۔ پولیس نے خدشہ ظاہر کیا کہ ممکن ہے سکوٹی کے ٹائر ملزم نے پنچر کئے ،موٹر شاپ دکان کا سٹاف بھی اس واقعے میں ملوث ہوسکتا ہے۔ امدد کی غرض سے آئے افرادنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

زیاتی کے بعد قتل ہونے والی خاتون ڈاکٹر کی بہن بویاں ریڈی نے موقف اختیار کیا کہ بہن نے مجھی9بجے کے قریب فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ میری سکوٹی کا ٹائر پنکچر ہوگیا ہے تاہم کچھ لوگوں نے انہیں مدد کی پیشکش کی ہے مگر اس خدشہ کااظہار کیا کہ ٹرک ڈرائیورسے ڈر لگ رہا ہے۔ جس پر اس کی بہن نے ٹیکسی کے ذریعے واپس گھر آنے کا مشورہ دیا تھا۔بعدازاں فون بند ہونے کے باعث ان کا رابطہ نہ ہوسکا۔یہ بات بھی قابل غور رہے کہ ٹائر شاپ کے مالک نے موقف اختیا ر کیا کہ پری ینکاریڈی 10بجے کے قریب یہاں سے چلی گئیں تھیں۔تاہم بھارت کی پولیس نے معاملے کی تحقیقات کیلئے 10ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔جو اس معاملے کی تہہ تک پہنچیں گی۔