پاکستان میں ہرسال 10لاکھ روئی کی گانٹھیں گلابی سنڈی سے متاثر ہوتی ہیں،محکمہ زراعت

ہفتہ 4 جنوری 2020 17:26

ملتان ۔04جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جنوری2020ء) پاکستان میں اندازاً ہرسال تقریباً 10لاکھ روئی کی گانٹھیں گلابی سنڈی سے متاثر ہوتی ہیں۔ گلابی سنڈی کپاس کا انتہائی نقصان دہ کیڑا ہے جو کپاس کی فصل کے بعد اپنی زندگی کا دورانیہ کپاس کی باقیات پر مکمل کرتا ہے۔ گلابی سنڈی کے موثر تدارک کیلئے سرمائی نیندسوئی ہوئی سنڈیوں کی تلفی بہت اہم ہے۔

لہٰذا کاشتکار کھیتوں میں کپاس کی چھڑیوں کو 31 جنوری تک ضرور کاٹ لیں اور بعد ازاں کھیت میں فوری طور پر چیزل ہل چلائیں تاکہ کھیت میں موجود گلابی سنڈی کے پیوپے اور سرمائی نیند سوئی سنڈیاں زمین میں گہری دفن ہوجائیں اور پروانوں کے باہر نکلنے کا خطرہ مکمل طور پر ختم ہوجائے۔ کپاس کی کاٹی گئی چھڑیوں کو کھیتوں سے نکال کر چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر عمودی حالت میں دھوپ میں اس طرح رکھیں کہ ان کے مڈھ زمین کی جانب ہوں۔

(جاری ہے)

کپاس کی چھڑیوں پر موجود تمام ٹینڈوں کو 31 جنوری تک ہر حالت میں تلف کردیں کیونکہ ان ٹینڈوں میں سرمائی نیند سوئی ہوئی گلابی سنڈیاں موجود ہوتی ہیں۔ جننگ فیکٹریوں، آئل ملوں اور اینٹوں کے بھٹوں میں موجود کپاس کے کچرے کی تلفی کو ماہ فروری تک ہر صورت یقینی بنائیں۔ فروری، مارچ اور اپریل کے مہینوں میں ایندھن کیلئے سٹور کی گئی کپاس کی چھڑیوں کو الٹ پلٹ کریں تاکہ دھوپ لگنے سے سرمائی نیند سوئی ہوئی سنڈیاں پیوپا میں تبدیل ہوجائیں اور ان سے پروانے نکل کر مرجائیں۔

متعلقہ عنوان :