حکومت کا بی آئی ایس پی کا پیسا کھانے والےافسران کیخلاف کاروائی کا فیصلہ

افسران کو شوکاز نوٹس جاری، افسران بیگمات کے نام پرمستحق لوگوں کا پیسا وصول کرتے رہے، تسلی بخش جواب نہ دینے پرملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 17 جنوری 2020 20:06

حکومت کا بی آئی ایس پی کا پیسا کھانے والےافسران کیخلاف کاروائی کا فیصلہ
لاہور (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 جنوری 2020ء) وفاقی حکومت نے بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے افسران کیخلاف سخت کاروائی کا فیصلہ کرلیا، افسران کو شوکاز نوٹس جاری کردیے، مستحق لوگوں کا حق کھانے والے افسران کی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام غریب مستحق لوگوں کیلئے شروع کیا گیا تھا۔

لیکن افسران نے غریبوں کے پیسے کو بھی نہ بخشا بلکہ اپنے عزیزواقارب اور بیگمات کے نام پر پیسے لے کر خوب کھاتے رہے۔ موجودہ حکومت نے گزشتہ ہفتے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سکروٹنی کی۔ جس میں اڑھائی ہزار افسران اور ان کی بیگمات کو چھانٹی کیا گیا اور ان کے نام فوری پروگرام سے نکال دیے گئے۔

(جاری ہے)

حکومت نے ان افسران کو شوکاز نوٹس دیتے ہوئے آئندہ دس روز میں جواب طلب کرلیا۔

اگر کسی افسر نے تسلی بخش جواب نہ دیا تو ملازمت سے فارغ کردیا جائے گا۔ دوسری جانب احساس پروگرام کے تحت پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں جمعہ کو دوسرے لنگر خانے کا افتتاح کیا گیا۔ وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق یہ لنگر خانہ دن میں دو مرتبہ مریضوں اور ان کے ساتھیوں سمیت 1000 افراد کو کھانا فراہم کرے گا۔ پہلے مرحلے میں آئندہ دو ماہ میں احساس سیلانی لنگر پشاور، سوات، ملتان، لاہور اور عمر کوٹ میں کھولے جائیں گے۔

مجموعی طور پر سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ (ایس ڈبلیو آئی ٹی) کیساتھ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت ملک بھر میں دو سال کے عرصہ میں 112 لنگرخانے قائم کئے جائیں گے۔ پہلے لنگر خانے کا افتتاح وزیر اعظم نے 7 اکتوبر 2019 کو اسلام آباد میں پشاور موڑ کے مقام پر کیا تھا۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے پمز لنگر خانے کا سنگ بنیاد رکھا۔

لنگر وزیر اعظم کے مزدور کا احساس اقدام کا حصہ ہیں جن کا بنیادی مقصد معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات بالخصوص دیہاڑی دار مزدورں کو کھانا فراہم کرنا ہے۔ احساس سیلانی لنگر پروجیکٹ کی بنیاد اخلاقیات کے تقاضوں پر مبنی ہے جس کا مقصد ایس ڈی جی 1 غربت کے خاتمے اور ایس ڈی جی 2 بھوک کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ وزیر اعظم ذاتی طور پر اس بات کو یقینی بنانے کیلئے پُرعزم ہیں کہ پاکستان میں کوئی بھی شخص رات کو بھوکا نہ سوئے اور احساس اس وژن کوحقیقت میں تبدیل کرنے کیلئے سخت محنت کر رہا ہے۔

مزید تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احساس فریم ورک کے تحت حکومت بنیادی طور پر لنگر خانوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کررہی ہے تاکہ اخراجات نہ ہوں۔ دوسری جانب حکومت جس چیز کیلئے اپنا کردار ادار کررہی ہے وہ تحفظ اور معیار کی فراہمی ہے اور تیسری چیزاس حوالے سے معلومات کو بڑے پیمانے پر پھیلانا ہے۔