فلم ’’زندگی تماشا‘‘ لوگوں کو دین اور اہل دین سے متنفر کرنے کی مغربی پلاننگ کا حصہ ہے،ڈاکٹر اشرف آصف جلالی

بڑی تکنیک سے شعائر اسلام اور مقدساتِ دین پر حملہ کیا گیا عالم دین، امام مسجد اور نعت خوان کی کردارکشی سے لوگوں کو شریعتِ مصطفی ﷺ اور عشقِ رسول ﷺ سے برگشتہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے

منگل 21 جنوری 2020 22:20

فلم ’’زندگی تماشا‘‘ لوگوں کو دین اور اہل دین سے متنفر کرنے کی مغربی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جنوری2020ء) تحریک لبیک یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے سرمد کھوسٹ کی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ کے بارے میں شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا: فلم ’’زندگی تماشا‘‘ لوگوں کو دین اور اہل دین سے متنفر کرنے کی مغربی پلاننگ کا حصہ ہے۔ اس میں بڑی تکنیک سے شعائر اسلام اور مقدساتِ دین پر حملہ کیا گیا۔

ایک عالم دین، امام مسجد اور نعت خوان کی کردارکشی سے لوگوں کو شریعتِ مصطفی ﷺ اور عشقِ رسول ﷺ سے برگشتہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں عید میلاد النبی ﷺکے پینا فلیکس، چراغاںاور نعت خوانی کے مناظر کو غلط پس منظر اور غلط مقصد کے لیے پیش کیا گیا۔ گنبد خضریٰ شعائر، اسلام اور نعت شریف کے مقدس الفاظ کو عریانی، فحاشی اور بے حیائی کے مناظر کے ساتھ مکس کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

شریعت مصطفی ﷺ میں مقدس کلمات کو پڑھنے اور بولنے کے لیے بھی آداب ہیں کہ جن کی خلاف ورزی بندے کو کفر تک پہنچا دیتی ہے۔فقہائے اسلام نے یہ واضح لکھا ہے کہ اگر کوئی بندہ شراب پینے سے پہلے بسم اللہ پڑھے تو کافر ہو جاتا ہے۔یہاں یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ اس کی کیا غلطی ہے وہ تو کتنا اچھا کلام یعنی ’’بسم اللہ‘‘ پڑھ رہا ہے بلکہ یہ حکم لگایا جائے گا کیونکہ اس نے ایک حرام کام کے اعزاز کے لیے بسم اللہ پڑھ کے بسم اللہ کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا ہے جو کہ کفر ہے۔

فلم میں بے حیائی کے وہ مناظر بھی بتائے گئے جنہیں دیکھنا رسول اکرم ﷺ کی حدیث مبارک کے مطابق آنکھوں کا زنا ہے۔ اور اِنہیں رسوائے زمانہ حرکتوں میں وہ جھلکیاں بھی ساتھ شامل کر دی گئی ہیں جن کا دیکھنا آنکھوں کی عبادت ہے۔ یوں اس فلم میں عذاب اور ثواب کے اسباب کو اکھٹا کر دیا گیا ہے جس کا نتیجہ صرف گناہ ہی گناہ ہے۔ اس طرح کی خطرناک اور شعلہ خیز فلم پاکستانی معاشرے میں ایک طوفان کھڑا کر دے گی۔

اصحاب اقتدار اور مقتدر ادارے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اس فلم کو ریلیز ہونے سے روکیں۔ اس کے شرارت کار سرمد کھوسٹ اور اس کے باقی شرکائے شرارت پر شعائر اسلام کی شدید توہین کا کیس چلایا جائے۔ یاد رکھیں کہ زندگی عبرت کی جاہے، تماشا نہیں ہے۔ پہلے ہی ہمارا معاشرہ فحش فلموں سے آتش فشاں بنا ہوا ہے۔ کوڑے کے ڈھیروں پر پڑی ہوئی بچوں اور بچیوں کی پامال شدہ لاشوں کا سبب انسانی شہوت کو بھڑکانے والی یہی فلمیں ہیں۔