موجودہ حکومت نے میڈیا کو اشتہارات کی مد میں سابق دور کی رقوم کی ادائیگیاں بھی کی ہیں،

صحافیوں کی تنخواہوں کا معاملہ حل کرنے کے لئے قانون سازی کرنے کے لئے تیار ہیں ، توقع ہے اپوزیشن بھی ہمارا ساتھ دے گی وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان کا سینیٹ میں نکتہ ء اعتراض پر اظہار خیال

پیر 27 جنوری 2020 20:53

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جنوری2020ء) وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے میڈیا کو اشتہارات کی مد میں سابق دور کی رقوم کی ادائیگیاں بھی کی ہیں۔ ہم صحافیوں کی تنخواہوں کا معاملہ حل کرنے کے لئے قانون سازی کرنے کے لئے بھی تیار ہیں ، توقع ہے کہ اپوزیشن بھی ہمارا ساتھ دے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایوان بالا میں نکتہ ء اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج صحافیوں کا حق ہے، صحافیوں کی تنخواہوں کے معاملہ پر موجودہ حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس دو روز بعد ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس اجلاس میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو بھی بلایا جائے جبکہ صحافتی تنظیموں کے نمائندوں کو بھی اس اجلاس میں مدعو کیا جائے تاکہ اس معاملہ کو حل کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملہ پر قانون سازی کرنے کے لئے تیار ہیں اور امید ہے کہ اپوزیشن بھی اس پر ساتھ دے گی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی کمیٹی میں زیر غور ہے، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ بھی ہے، صحافی اور میڈیا ورکرز انتھک کام کرتے ہیں، انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بدھ کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس پر غور کیا جائے گا۔ صحافتی نمائندوں کو بھی اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ صحافی ہر مشکل صورتحال میں اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔ ورکنگ جرنلسٹس کو آٹھ ماہ سے تنخواہ نہ ملنا زیادتی ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے فوٹو گرافر فیاض کو 9 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی جس کے بعد تنخواہ مانگنے پر اسے نوکری سے نکال دیا گیا اور اسی روز اس کا انتقال ہوگیا۔

تنخواہوں کی ادائیگی کا معاملہ فوری حل کیا جائے۔ اس حوالے سے ایوان کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے۔ متعلقہ وزیر ایوان کو اعتماد میں لیں۔ سینیٹر محسن عزیز، سینیٹر مشاہد الله خان، میر کبیر شاہی، سینیٹر شیری رحمان اور ساجد طوری نے بھی اس معاملہ پر اظہار خیال کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس معاملہ کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات اس حوالے سے اقدامات کر کے ایک ہفتہ میں ایوان میں رپورٹ جمع کرائے۔