صنعتی اور برآمدی شعبے کا حکومتی پالیسیوں میں اچانک تبدیلی پر تحفظات کا اظہار

اضافی ٹیکس ملک کی برآمدات کے لیے خطرناک ہے‘ سرمایہ کاری کم ہو سکتی ہے.پاکستان بزنس کونسل

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 28 جنوری 2020 15:07

صنعتی اور برآمدی شعبے کا حکومتی پالیسیوں میں اچانک تبدیلی پر تحفظات ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری۔2020ء) پاکستان میں صنعتی اور برآمدی شعبے کی تنظیموں نے حکومت کی پالیسیوں میں اچانک تبدیلی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور ملکی صنعت کی مسابقت بحال اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے حکمت عملی کے تسلسل کو ناگزیر قرار دیا ہے.ملک کے بڑے کاروباری اداروں پر مشتمل پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) نے حکومتی پالیسیوں میں اچانک تبدیلی کو یو ٹرن سے قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے اقدامات سے سرمایہ کاروں کے اعتماد اور ملک کی استعداد پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں حکومت نے حال ہی میں برآمدی صنعتوں کے لیے مقررہ 7.5 پیسے فی یونٹ بجلی فراہمی کے فیصلے میں تبدیلی لاتے ہوئے اضافی ٹیکس عائد کیا ہے.

(جاری ہے)

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے برآمدی صنعتوں کو 7.5 پیسے فی یونٹ کی قیمت پر بجلی فراہمی کے فیصلے میں تبدیلی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اعلیٰ سطح پر کیے گئے فیصلوں پر عمل درامد نہیں کیا جا رہا پاکستان بزنس کونسل نے بھی بیان میں مزید کہا ہے کہ حکومتی پالیسی میں ایک اور اچانک یوٹرن سے وہ مایوس ہوئے ہیں اضافی ٹیکس اگر واپس نہ لیا گیا تو پاکستان کی برآمدات کے لیے خطرہ ہونے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کم ہو سکتی ہے.

یاد رہے کہ حکومت نے گزشتہ سال جنوری میں صنعت کاری کے فروغ اور تجارتی خسارے میں کمی کے لیے برآمدی شعبے کو خطے کے حریف ممالک کے نرخ پر بجلی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا. پی بی سی کے سی ای او احسن ملک کہتے ہیں کہ بجلی کی رعایتی فراہمی کے فیصلے میں تبدیلی سے برآمدی شعبے کو دھچکہ لگا ہے اور ملک کی برآمدی صنعتیں بنگلہ دیش، بھارت اور چین کے ساتھ مسابقت کھو بیٹھی ہیں احسن ملک نے کہا کہ پالیسی میں تبدیل کا یہ پہلا اقدام نہیں ہے جس کے صنعت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہوں بلکہ اس سے قبل پلانٹس اور مشینری میں سرمایہ کاری کے لیے ٹیکس کریڈٹ کی رعایت اور موبائل فون پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ واپس لیا جا چکا ہے.

احسن ملک نے کہا کہ کہ موبائل فون پر درآمدی ڈیوٹی اس لیے بڑھائی گئی تھی کہ مقامی پیداوار میں اضافہ ہو جس کے بعد ملک میں متعدد صنعتی پلانٹس لگائے گئے لیکن اب اس فیصلے کو واپس لینے سے وہ سرمایہ کار پریشان ہیں پی بی سی کے سی ای او نے کہاکہ مایوس کن اثرات کی حامل پالیسی اور یو ٹرنز برآمداتی مسابقت، درآمدی متبادل، سرمایہ کاری یا ملازمتوں کے لیے سازگار نہیں.

دوسری جانب سینیٹ کی کامرس اور ٹیکسٹائل کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مرزا محمد آفریدی کہتے ہیں کہ حکومت برآمدات کے حوالے سے جامع حکمت عملی مرتب کر رہی ہے جس کے اجرا کے بعد پالیسی میں اچانک تبدیلی نہیں ہو سکے گی. انہوں نے کہا کہ صنعت کاروں کا یہ شکوہ درست ہے کہ پالیسی میں اچانک تبدیلی سے ان کی لاگت اور تخمینہ میں فرق واقع ہوتا ہے جس سے انہیں نقصان اٹھانا پڑنا ہے مرزا آفریدی نے کہا کہ حکومت درآمدات اور برآمدات میں فرق (تجارتی خسارہ) ختم کرنا چاہتی ہے اس لیے برآمدات کے شعبے کو ٹیکس اور بجلی میں رعایت جاری رکھے گی.