اگر سیاسی بلیک میلنگ چلتی رہی تو نیا الیکشن کروا دوں گا، عمران خان

الیکشن میں اگرلوگ مجھے پسند کریں گے تو ووٹ بھی دیں گے، ورنہ کسی اور کو لے آئیں گے، لیکن اب میں کسی بات پر کمپرومائز نہیں کروں گا، وزیراعظم عمران خان کے سیاسی لائحہ عمل سے متعلق سینئر صحافی صابر شاکر کا انکشاف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 9 فروری 2020 21:24

اگر سیاسی بلیک میلنگ چلتی رہی تو نیا الیکشن کروا دوں گا، عمران خان
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔09 فروری 2020ء ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر سیاسی بلیک میلنگ چلتی رہی تو نیا الیکشن کروا دوں گا، الیکشن میں اگرلوگ مجھے پسند کریں گے تو ووٹ بھی دیں گے، ورنہ کسی اور کو لے آئیں گے، لیکن اب میں کسی بات پر کمپرومائز نہیں کروں گا۔ سینئر صحافی تجزیہ کار صابر شاکر نے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اتحادیوں کو راضی کرنے اور ان کو ساتھ لے کر چلنے کا لائحہ عمل بنالیا ہے، ایم کیوایم سے بھی بات چیت چل رہی ہے، عمران خان ماضی کی طرح آؤٹ آف وے جاکر کوئی فنڈز نہیں دیں گے، بلکہ ترقیاتی فنڈز جو حق ہے وہ بھی طریقہ کار کے تحت دیں گے۔

یہ فنڈز صرف پراجیکٹ پر ہی لگنے چاہئیں نہ کہ کک بیک کی نذر ہوجائے۔ مسلم لیگ ق کے ساتھ دوبارہ سلسلہ شروع ہوچکا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ بات چیت آگے بڑھتی ہے یا لڑائی بڑھے گی۔

(جاری ہے)

صابر شاکرنے بتایا کہ وزیراعظم سے آٹے چینی بحران پر الزام لگانے اور الزام لگنے والے دونوں کی ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔اس حوالے سے خفیہ اداروں کی رپورٹس بھی آچکی ہیں، ایف آئی اے کی رپورٹ آنا باقی ہے۔

وزیراعظم عمران خان بحران پیدا کرنے والوں کو سزائیں دینا چاہتے ہیں۔یہ لوگ ان کی کابینہ یا پارٹی میں ہوں ، اور کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں، ان کو سزائیں دی جائیں گی، وزیراعظم نے اپنے قریبی رفقاء سے مشاورت بھی کرلی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے پچھلے دنوں سیاسی اور غیرسیاسی ملاقاتیں ہوئیں ان میں طے پایا کہ اب ریورس گیئر نہیں بلکہ آگے بڑھا جائے گا۔

یہ بھی طے ہے کہ وزیراعظم عمران خان الیکشن بھی کروانے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ نخرے جتنے ہونے تھے ہوگئے، اگر میں اپنے منشور پر عمل نہ کرسکا، اور سیاسی بلیک میلنگ چلتی رہی، تو پھر بہتر یہی ہے میں نیا الیکشن کروا دوں، لوگ مجھے پسند کریں گے تو ووٹ دیں گے اگر نہیں تو کسی اور کو لے آئیں گے۔لیکن اب میں کچھ برداشت نہیں کروں گا اور کسی بات پر کمپرومائز نہیں کروں گا۔ جب بھی کچھ کیا مجھے کہا گیا کہ یہ کام چھوڑ دیں سیاسی استحکام آجائے گا۔ لیکن اس کے باوجود سکھ کا سانس نہیں لینے دیا جارہا ہے، اب وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔