اسرائیلی زندانوں میں فلسطینی خاتون پر برہنہ کر کے تشدد

صہیونی جلاد جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اعتراف جرم نہ کرنے پر بچوں کو بھی گرفتار کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے، حلیمہ خندقجی

ہفتہ 22 فروری 2020 13:44

اسرائیلی زندانوں میں فلسطینی خاتون پر برہنہ کر کے تشدد
رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2020ء) اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں سے تفتیش کے دوران صہیونی جلاد وحشیانہ اور غیرانسانی حربے استعمال کرتے ہیں، فلسطینی میڈیا میں ایک خاتون قیدی پر اسرائیلی عقوبت خانوں میں ڈھائے جانے والے مظالم کی لرزہ خیز تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ فلسطینی محکمہ اموراسیران کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے دیر سودان سے تعلق رکھنے والی 45 سالہ حلیمہ خندقجی کو وحشیانہ جسمانی، نفسیاتی اور ذہنی ٹارچر کیا گیا۔

خندقجی نے اپنے وکیل کو بتایا کہ صہیونی فوج نے اسے راستے سے اٹھایا اور المسکوبیہ نامی حراستی مرکز میں منتقل کردیا گیا۔ اسیرہ نے بتایا کہ صہیونی جلادوں نے اسے برہنہ کرکے وحشیانہ جسمانی تشدد کا نشانہ ننایا۔

(جاری ہے)

خندقجی نے بتایا کہ صہیونی جلادوں نے اسے ایک تاریک کمرے میں لے جا کر برہنہ کیا۔ پوچھ گچھ کے دوران صہیونی جلاد اس کے انتہائی قریب آتے، اس کے منہ کے اندر گھس کر اسے گندی گالیاں دیتے۔

اس نے بتایا کہ صہیونی جلادوں نے جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد دھمکی دی کہ اگر اس نے اپنے الزامات کا اعتراف نہ کیا تواس کے بچوں کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں خندقجی نے بتایا کہ صہیونی جلاد اسے بار بار دیوار کے ساتھ پٹختے۔ انہوں نے میرے ہاتھ اور پائوں باندھ رکھے تھے۔ مجھے ٹوائلٹ جانے سے بھی محروم کردیا گیا۔ تفتیش کار وحشی درندے میرے سامنے آتے اور میری حالت زار پرمیرا مذاق اڑاتے۔ اس نے بتایا کہ مجھے مسلسل 9 دن تک المسکوبیہ حراست مرکز میں 13 جلادوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد مجھے دامون نامی بدنام زمانہ جیل میں ڈال دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :