عالمِ دین علامہ ناصر مدنی کو پروگرام کیلئے بلا کر اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنا دیا گیا

مجھے ایک ہوٹل میں پروگرام کیلئے بلایا گیا، کپڑے اتروا کر تشدد کیا گیا، سفید کاغذ پر دستخط کروائے گئے اور ویڈیو بھی بنائی گئی: علامہ ناصر مدنی کی اردوپوائنٹ سے گفتگو

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 17 مارچ 2020 22:13

عالمِ دین علامہ ناصر مدنی کو پروگرام کیلئے بلا کر اغواء کر کے تشدد کا ..
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ2020ء) : عالمِ دین علامہ ناصر مدنی کو پروگرام کیلئے بلا کر اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنا دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق معروف ''جانو آئی ایم مسجد'' کے جملے سے مشہور ہونے والے خطیب اور ٹک ٹاک سٹار علامہ ناصر مدنی کو اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے اردوپوائنٹ کے اینکرپرسن فرخ شہباز وڑائچ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 'مجھے ایک شخص نے لندن سے وٹس ایپ پر کال کی اور کہا کہ میں آپکا چاہنے والا ہوں میں اپنا بندہ بھیجتا ہوں آپ کھاریاں آئیں اور میرے ہوٹل اجوہ ہوٹل میں پروگرام کریں، میں نے کہا کہ پروگرامز پر کورونا کی وجہ سے پابندی ہے تو اس نے کہا کہ آپ بس دعا کروا دیں جس کے بعد میں کھاریا ہوٹل میں گیا جہاں مجھے کھانے کھلایا گیا اور پھر وہ شخص اپنے گھر لے گیا اور وہاں 10 سے 15 مسلحہ لوگ آگئے اور انہوں نے بندوقیں تان کر مجھے ایک کمرے میں بند کر کے میرے کپڑے اتروا کر تشدد کیا گیا، انہوں نے سفید کاغذ پر دستخط کروائے گئے اور ویڈیو بھی بنائی۔

(جاری ہے)

علامہ ناصر مدنی نے فرخ شہباز وڑائچ کو بتایا کہ ان لوگوں نے میرے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاس ورڈز لے لیے۔ علامہ ناصر مدنی نے کہا کہ کوئی شخص انہیں فون پر ہدایات دے رہا تھا اور مجھ سے پاس ورڈ لے کر اسی شخص کو بار بار بتائے جارے تھے۔ میری گاڑی سے قیمتی کاغذات اور پیسے لے لیے اور میری ویڈیو بناتے ہوئے کہا کہ اب کہیں کہ میں نے کسی کے ساتھ زیادتی کی ہے اور میں اس سے اور اللہ سے معافی مانگتا ہوں''۔ ناصر مدنی نے مزید بتایا کہ ان لوگوں نے کہا کہ اگر مین نے میڈیا یا پولیس سے یہ بات کی تو مجھے لاہور میں گولی مار دی جائے گی۔