کورونا وائرس کے پھیلاﺅ نے لوگوں سے روزگار چھیننا شروع کر دیا

امریکہ میں پہلی بار بے روزگاروں کی تعداد 33 لاکھ سے تجاوزکر گئی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 28 مارچ 2020 13:30

کورونا وائرس کے پھیلاﺅ نے لوگوں سے روزگار چھیننا شروع کر دیا
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 مارچ۔2020ء) کورونا وائرس کے پھیلاﺅ نے لوگوں سے ان کا روزگار چھیننا شروع کر دیا ہے 1982 کے بعد امریکہ میں پہلی بار بے روزگاروں کی تعداد 33 لاکھ کے لگ بھگ ہو گئی ہے اس کی وجہ کورونا وائرس کے باعث کاروباروں کی بندش ہے.اس ہفتے امریکہ میں بے روزگاری الاﺅنس کے لیے 32 لاکھ 28 ہزار 300 لوگوں نے لیبر ڈیپارٹمنٹ میں اپنی درخواستیں جمع کرائیںبے روزگار ہونے والے درخواست گذار افراد کی تعداد ماضی کے مقابلے میں پانچ گنا بڑھ چکی ہے جب کہ اس میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے.کورونا وائرس جس تیزی سے پھیل رہا ہے، اسے دیکھتے ہوئے ماہرین کا خیال ہے کہ اس تعداد میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا کیونکہ امریکہ بھر میں ریستوران، ہوٹل، سینما گھر اور ایئر لایئنز بند ہیں اور ان شعبوں میں کام کرنے والے لاکھوں کارکن اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں کئی کمپنیوں نے اپنے جزوقتی ملازموں کو نکال دیا ہے اور بہت سے کل وقتی ملازمین بھی چھانٹی کی زد میں آ گئے ہیں.بعض ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ بے روزگاری کی شرح 13 فی صد سے اوپر جا سکتی ہے، جو 2009 کی کساد بازاری کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو گی۔

(جاری ہے)

اس دور میں یہ سطح 10 فی صد تھی آکسفورڈ اکانومسٹ کی ایک ماہر سینیٹی ہورٹن کا کہنا ہے کہ دو ہفتے قبل جو ناممکن دکھائی دیتا تھا اب ایک حقیقت بن چکا ہے.فروری کے دوران امریکہ میں بے روزگاری کی شرح صرف ساڑھے تین فی صد تھی جو گزشتہ 50 برس کے دوران بے روزگاری کی کم ترین سطح تھی اور معیشت مسلسل ترقی کر رہی تھی.اقتصادی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اپریل تا جون کی سہ ماہی میں ملک میں بے روزگاری کی سطح 30 فی صد سے بھی اوپر جا سکتی ہے وفاقی حکومت کے نئے امدادی پیکیج کی کانگریس سے منظوری کے بعد بے روزگار افراد کو اضافی امداد کی فراہمی شروع ہو جائے گی جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں اڑھائی کروڑ افراد کو اپنے روزگار سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے.