گزشتہ ہفتے کے اختتامی دن اسٹیٹ بینک کی جانب سے مداخلت کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام رہا

ہفتہ 28 مارچ 2020 19:33

گزشتہ ہفتے کے اختتامی دن اسٹیٹ بینک کی جانب سے مداخلت کے بعد انٹر بینک ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2020ء) گزشتہ ہفتے کے اختتامی دن اسٹیٹ بینک کی جانب سے مداخلت کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام رہا اور ڈالر کی قیمت 165 روپے ہوگئی۔ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای سی اے پی) کے مطابق گزشتہ روزجمعہ کو صبح مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 167 روپے تھی جو انٹر بینک میں کاروبار کے اختتام پر 166 روپے پر آگئی تھی۔

واضح کے اسٹیٹ بینک کی مداخلت سے قبل جمعہ کے روز ڈالر کی قیمت 169.5 روپے تک پہنچ چکی تھی جو ایک ریکارڈتھا جس کے بعد مرکزی بینک نے مقامی کرنسی کو مدد فراہم کرنے کے لیے مداخلت کی جس کے بعد یہ کاروبار کے پہلے حصے کے اختتام پر 165 روپے پر آگیا۔ اس طرح منگل اور بدھ کوڈالر نے روپے کی قدر کو جھنجوڑ کر رکھ دیا تھا، ملک میں جاری مجموعی صورتحال کا اثر معاشی طور پر بھی نظر آرہا ہے اوررواں ہفتے کے ابتدائی کاروباری دو روزتک مسلسل روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔

(جاری ہے)

جمعرات کی دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 4 روپے 50 پیسہ اضافہ دیکھا گیا اور یہ 167 روپے تک پہنچ گیا تھا جبکہ اس کے بعد ڈالر169روپے تک بھی پہنچا۔ کرنسی تجزیہ کاروں کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مبینہ طور پر اس وقت مداخلت کی جب ڈالر 170 روپے کی نفسیاتی حد کے قریب پہنچ گیا، ڈالر سب سے زیادہ 169.5 پر فروخت ہوا اور مرکزی بینک کی مداخلت کے بعد یہ 164.75 کی سطح پر آ?گیا اور پہلے سیشن کے اختتام پر یہ 165.50 کی سطح پر تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ہاٹ منی کی وجہ سے دباؤ کم ہوا جس کے بعد ہم نے بہاؤ میں کمی آتے ہوئے دیکھی اور ڈالر 162 سے 165 روپے کے درمیان فروخت ہوا۔ اس ضمن میں ای سی اے پی کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک نے اس وقت مداخلت کی جب ڈالر کی قیمت 170 روپے کے قریب پہنچ چکی تھی اور اس مداخلت نے اسے 164 روپے پر پہنچا دیا۔ ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ مداخلت کے لیے مرکزی بینک کی جانب سے 15 کروڑ ڈالر یا اس سے کم سرمائے کا استعمال کیا گیا ہوگا تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ ابھی واضح طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا یہ سب مفروضے ہیں۔