وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا سارک سیکرٹری جنرل ایسالا رووان ویراکون کو ٹیلیفون

کرونا وبائی چیلنج سے نمٹنے،سماجی و اقتصادی ترقی اور علاقائی مسائل کے حل کیلئے ، باہمی روابط جاری رکھنے پر اتفاق جنوبی ایشیائی خطے میں وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے سارک ممالک کی طرف سے مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت پر زور پاکستان سارک وزرائے صحت ویڈیو کانفرنس کے انعقاد کا متمنی ہے تاکہ اس وبا کی روک تھام کیلئے متفقہ لائحہ عمل مرتب کیا جا سکے،شاہ محمود قریشی ص*سیکرٹری جنرل سارک کی سربراہی میں "سارک کووڈ19 ایمرجنسی فنڈ کے قیام کی تجویز

جمعرات 2 اپریل 2020 21:40

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا سارک  سیکرٹری جنرل ایسالا رووان ویراکون ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 اپریل2020ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا سارک کے سیکرٹری جنرل ایسالا رووان ویراکون سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان کرونا عالمی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس عالمی چیلنج سے نمٹنے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ ئ خیال کیا گیا ۔وزیر خارجہ نے ایسالا رووان ویراکون کو چودھویں سیکرٹری جنرل سارک کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے انہیں پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ آپ کی ماہرانہ سربراہی سے سارک عمل متحرک اور فعال ہو گا۔دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیائی خطے میں اس عالمی وبائ کی نوعیت پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس عالمی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے سارک ممالک کی طرف سے مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت پر زور دیا ۔

(جاری ہے)

شاہ محمودقریشی کا کہنا تھاکہ پاکستان، سارک کا بانی رکن ہونے کے ناطے، اسے علاقائی مسائل کے حل کیلئے ایک اہم فورم سمجھتا ہے۔

پاکستان،اس کرونا وبائی چیلنج کو پیش نظر رکھتے ہوئے، سارک وزرائے صحت ویڈیو کانفرنس کے انعقاد کا متمنی ہے تاکہ اس وبا کی روک تھام کیلئے متفقہ لائحہ عمل مرتب کیا جا سکے۔وزیر خارجہ نے، سیکرٹری جنرل سارک کی سربراہی میں "سارک کووڈ19 ایمرجنسی فنڈ کے قیام کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس فنڈ سے متعلقہ قواعد و ضوابط کو ممبر ممالک کی مشاورت سے طے کیا جانا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل سارک کو موجودہ عالمی وبائی چیلنج کے پیش نظر، ترقی پذیر ممالک کی معاونت کیلئے، قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ سے متعلق وزیراعظم عمران خان کی تجویز سے آگاہ کیا تاکہ ترقی پذیر ممالک اپنے وسائل کو انسانی زندگیوں کو بچانے کیلئے بروئے کار لا سکیں۔وزیر خارجہ نے اس وبائی چیلنج کے معیشتوں پر پڑنے والے مضر اثرات کا جائزہ لینے کیلئے سارک تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس تحقیق کی روشنی میں، ان معیشتوں کی بحالی کیلئے آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرنے میں مدد مل سکے۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جنوبی ایشیائی خطے کے قدرتی اور انسانی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود اقتصادی و سماجی ترقی کیلئے سارک فورم کو بروئے کار نہیں لایا جا سکا -علاقائی مسائل کے حل کیلئے سارک پلیٹ فارم کو متحرک اور فعال بنایا وقت کی اہم ضرورت ہے۔۔دونوں رہنماؤں نے کرونا وبائی چیلنج سے نمٹنے،سماجی و اقتصادی ترقی اور علاقائی مسائل کے حل کیلئے ، باہمی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔