بھارتی فنکاروں نے ’’مت کر فارورڈ‘‘ کے نام سے آگاہی مہم شروع کردی

غلط معلومات بھی ہمارے معاشرے کا وائرس ہیں‘ ایسے فیک میسیج فارورڈ نہیں ہونے چاہئیں، نہ ہی بننے چاہئیں

منگل 5 مئی 2020 11:40

بھارتی فنکاروں نے ’’مت کر فارورڈ‘‘ کے نام سے آگاہی مہم شروع کردی
ممبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2020ء) لہسن کا زیادہ استعمال کریں گے تو کورونا وائرس نہیں ہوگا، گرم پانی زیادہ پیئیں وائرس مر جائے گا، دھوپ میں زیادہ بیٹھیں اس بیماری سے بچے رہیں گے۔جب سے کورونا وائرس کی وبا پھوٹی ہے ایسے کئی غلط معلومات پر مبنی پیغامات ہمیں اکثر وٹس ایپ یا کسی اور میسیجنگ سروس کے ذریعے موصول ہوتے رہتے ہیں۔

کبھی عالمی ادارہ صحت کا حوالہ دے کر کوئی من گھڑت تحقیق سامنے لائی جاتی ہے تو کبھی کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے سے متعلق بے بنیاد دعوے کیے جاتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ ایسی تصاویر، ویڈیوز اور پیغامات بھی بھیجے جاتے ہیں جن سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ان ویڈیوز اور تصاویر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا مگر لوگ تصدیق کیے بغیر انہیں فارورڈ کر دیتے ہیں اور اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔

(جاری ہے)

غلط معلومات پر مبنی پیغامات، تصاویر اور ویڈیوز کی روک تھام کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے انڈیا میں شوبز کی مشہور شخصیات نے ’’مت کر فارورڈ‘‘ کے نام سے ایک آگاہی مہم شروع کی ہے۔ویڈیو میں انڈیا کے مشہور کرکٹر ویرات کوہلی، بالی وڈ سٹار ایوشمان کھرانہ، سارہ علی خان اور کریتی سینن کو میز کے گرد دوستانہ ماحول میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔

کورونا وائرس کی سنگین صورتحال پر ایک دوسرے سے بات چیت کرتے ہوئے یہ چاروں سیلیبریٹیز دراصل ان غلط معلومات، فیک ویڈیوز اور افواہوں سے متعلق ایک پیغام دے رہے ہیں جو انڈیا میں اس وقت گردش کر رہی ہیں۔ ویڈیو پیغام میں ان سیلیبریٹیز کا کہنا ہے کہ یہ (غلط معلومات) بھی ہمارے معاشرے کا وائرس ہیں۔ ایسے فیک میسیج فارورڈ نہیں ہونے چاہئیں، نہ ہی بننے چاہئیں۔

ایک فیک ویڈیو پورے ملک میں ڈر اور نفرت پھیلا سکتی ہے۔ ان مشہور شخصیات نے ان غلط معلومات کو روکنے کا حل بتاتے ہوئے کہا کہ 'ہم سب اسے روک سکتے ہیں اور یہ بہت آسان ہے۔ جب بھی ایسی ویڈیو یا میسیج ملے تو اسے فارورڈ مت کریں۔ ایسا کرنے سے آپ بھی محفوظ رہیں گے، لوگ اور ملک بھی، تو مت کر فارورڈ۔سوشل میڈیا صارفین اس ویڈیو کو فیک میسیجز کی روک تھام کے لیے ایک اچھی کاوش قرار دے رہے ہیں۔