ہندو توا کے پیروکار اپنے مقاصد کیلئے مسلمان خواتین کی تصاویر استعمال کرنے لگے

لکھنے کے انداز سے ان کی مکاری پکڑے گئی ،ض کو ج لکھتے ہیں یعنی منظور پشتن زندہ باد کو منجور پشتون جندہ باد لکھ دیتے ہیں

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی بدھ 27 مئی 2020 12:32

اسلام آباد ( اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 27 مئی 2020ء ) بھارتی ہندو توا کے پیروکار اپنے مقاصد کیلئے مسلمان خواتین کی تصاویر استعمال کرنے لگے۔ ہندی انداز میں اردو لھنے نے بھانڈا پھوڑ دیا ، بھارت پاکستان کے آزاد ہونے کے بعد سے ہی مختلف طریقے استعمال کرکے یہاں انتشار پھیلانے کی کوشش کرتا رہا ہے تاہم یہ اوچھے طریقے آج بھی آزما رہا ہے تاہم بھارت ہی نہیں جانتا کہ پاکستان بھی اپنے دفاع کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔

دوسری جانب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پی ٹی ایم کو ٹاپ ٹرینڈ میں لانے کیلئے ان کے کارکنوں کا کردار کم اور بھارتی ہندو توا نظریہ کے پیرو کار کا حصہ زیادہ ہوتا ہے جو پر وقت پاکستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔
 
تاہم اب ان ہندو توا نظریہ کے پیروکارٓوں نے اپنے مذموم مقاصد کیلئے مسلم خواتین کی تصاویر کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے تاہم گوگل نے ان کی سازش بے نقاب کردی ہے۔

(جاری ہے)

بی جے پی میڈیا سیل کی جانب سے ایک نیا طریقہ ڈھونڈا گیا ہے جس میں انٹرنیٹ پر مسلم خواتین کو استعمال کرکے ان کے نام سے جعلی اکاونٹس بناتے ہیں اور ایسا مواد شیئر کیا جاتا ہے جس سے انتشار پھیلے۔ تاہم ان کے لکھنے کے انداز سے ہی ان کی مکاری پکڑے جاتی ہے۔ جب یہ ض کو ج لکھتے ہیں یعنی منظور پشتن زندہ باد کو منجور پشتون جندہ باد لکھ دیتے ہیں۔

اسی طرح بی جے پی میڈیا سیل نے عظمہ نامی لڑکی کو مسلم خاتون دیکھا تاہ وہ بھارتی میڈیا سیل کی پرجیت کماری نکلی ۔
 واضح رہے بھارت اس سے قبل بھی پاکستان مخالف سرگرمیوں میں پایا گیا ہے تاہم پاکستان کے عوام ان تمام بھارتی ہندو توا  نظریہ کے پیروکاروں کی گھٹیا حرکتوں سے باخبر ہیں ۔