شوگر رپورٹ سے متعلق نئے انکشافات منظر عام پر آئے ہیں،شہزاد اکبر

خود کو لائق اعظم تصور کر نے والے شاہد خاقان عباسی نے 20 ارب روپے کی سبسڈی دی، گزشتہ پانچ سالوں میں 29 ارب روپے اور ہمارے دور میں پنجاب میں 2.4 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی،مارچ 2017 میں 4 لاکھ ٹن برآمد کی اجازت دی ،یہ کرمنل ایکٹ ہے، ہماری وفاقی حکومت نے چینی پر کوئی سبسڈی نہیں دی، سارا بوجھ ہماری حکومت پر ڈالنا بہت آسان ہے،ہمارے کچھ دوستوں نے شاید رپورٹ صحیح سے نہیں پڑھی، رپورٹ انگریزی میں ہے اس لیے اپوزیشن کو سمجھ نہیں آئی، میڈیا سے گفتگو

بدھ 27 مئی 2020 17:56

شوگر رپورٹ سے متعلق نئے انکشافات منظر عام پر آئے ہیں،شہزاد اکبر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2020ء) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب و امور داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شوگر رپورٹ سے متعلق نئے انکشافات منظر عام پر آئے ہیں،خود کو لائق اعظم تصور کر نے والے شاہد خاقان عباسی نے 20 ارب روپے کی سبسڈی دی، گزشتہ پانچ سالوں میں 29 ارب روپے اور ہمارے دور میں پنجاب میں 2.4 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی،مارچ 2017 میں 4 لاکھ ٹن برآمد کی اجازت دی ،یہ کرمنل ایکٹ ہے، ہماری وفاقی حکومت نے چینی پر کوئی سبسڈی نہیں دی، سارا بوجھ ہماری حکومت پر ڈالنا بہت آسان ہے،ہمارے کچھ دوستوں نے شاید رپورٹ صحیح سے نہیں پڑھی، رپورٹ انگریزی میں ہے اس لیے اپوزیشن کو سمجھ نہیں آئی۔

بدھ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے خود کو لائق اعظم تصور کر رکھا ہے، وہ ای سی سی کی سربراہی کرتے رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی نے 20 ارب روپے کی سبسڈی دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں شوگر رپورٹ سے متعلق نئی باتیں لے کر آیا ہوں، چینی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے منافع سرمایہ کار کماتا ہے جبکہ قیمتوں میں ردو بدل کا نقصان عام آدمی اٹھاتا ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، ہمارے دور میں پنجاب میں 2.4 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے دور میں 26 ارب روپے سے زیادہ کی سبسڈی دی گئی، وزیر ا عظم نے چینی کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ پر کمیشن بنایا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ مارچ 2017 میں 4 لاکھ ٹن برآمد کی اجازت دی ،یہ کرمنل ایکٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی کمیشن کی جو رپورٹ آئی وہ کابینہ میں پیش ہوئی، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اس رپورٹ کو پبلک کیا جائے، کمیشن کی رپورٹ جیسے موصول ہو ئی پبلک کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ دوستوں نے شاید رپورٹ صحیح سے نہیں پڑھی، رپورٹ انگریزی میں ہے اور شاید بڑی ہے اس لیے اپوزیشن کو سمجھ نہیں آئی۔شہزاد اکبر نے بتایا کہ رپورٹ میں آڈٹ کے معاملات کو دیکھا گیا ہے، رپورٹ میں ایک حصہ ہے جو بہت اہم ہے۔